ایران

غاصب صیہونیوں کا تاریخی یادگاروں پر حملہ داعش کے طرز عمل سے ملتا ہے، امیرعبداللہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیر خارجہ نے لکھا کہ غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت، الہی ادیان کی بے حرمتی اور انسانی تاریخی یادگاروں اور ثقافتی ورثے پر حملے کا سفاکانہ طرز عمل بدو دہشت گرد گروہوں اور داعش جیسا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے غزہ کے ایک چرچ پر صیہونی حکومت کے حملے کے ردعمل میں اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا کہ غزہ کے تاریخی چرچ سینٹ پورفیریس پر بمباری کہ جہاں خواتین اور بچوں نے پناہ لی ہوئی تھی، قابض نسل پرست حکومت کی تازہ ترین جارحیت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جارحیت، الہی ادیان کی بے حرمتی اور انسانی تاریخی یادگاروں اور ثقافتی ورثے پر حملے میں اس نفرت انگیز حکومت کا وحشیانہ رویہ بدو دہشت گرد گروہوں اور داعش سے ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آج امریکہ اور صہیونی دنیا میں سب سے زیادہ منفور چہرے ہیں، حجت الاسلام کاظم صدیقی

دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم خبردار کرتے ہیں کہ وقت گزررہا ہے اور جنگ طلب عناصر غزہ کی سرزمین سے مقاومت اور حماس کو ختم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے تہران میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اجلاس کے شرکاء غزہ میں صہیونی جرائم کے فوری خاتمے کے مطالبے پر متفق تھے۔ رکن ممالک کا مشترکہ مطالبہ تھا کہ عالمی برادری بے گناہ بچوں اور خواتین کے قتل عام پر غیر جانبدار رہنے کے بجائے شدید ردعمل دکھائے۔

جدہ سے واپسی کے موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ کے ہسپتال پر صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد سویلین شہید ہوگئے اس کے باوجود امریکی صدر نے جنگ طلب صہیونی حکومت کی حمایت کی اور دوغلی پالیسی اختیار کرتے ہوئے غزہ میں 20 ٹرک امدادی سامان بھیجنے پر آمادگی ظاہر کی۔

عبداللہیان نے مزید کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ہے کہ امریکی صدر جرم اور مجرم کی حمایت کے بعد اپنی ساکھ بچانے کے لئے غزہ کے لئے 20 ٹرک کی قلیل امداد کا اعلان کرتے ہیں جوکہ غزہ کے غذائی اور دیگر بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے اونٹ کے منہ میں زیرہ رکھنے کے مترادف ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ جدہ میں تمام مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کے حوالے سے تشویش کا شکار تھے۔ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو کسی بھی لمحے جنگ کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔ ہم صرف امید کرسکتے ہیں کہ غزہ میں جنگی جرائم سلسلہ رک جائے گا۔

انہوں نے علی الاعلان خبردار کیا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اگر جنگ طلب عناصر کا خیال ہے کہ غزہ سے مقاومت اور حماس کو ختم کردیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ سالوں پہلے حزب اللہ کے بارے میں بھی غیر مسلح کرنے کے دعوے کرتے تھے لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ حزب اللہ کی طاقت اور حیثیت مزید مستحکم ہوگئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button