یمن

بین الاقوامی غذائی تعاون پروگرام میں کمی، امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے ہے، انصاراللہ

شیعیت نیوز: بین الاقوامی غذائی تعاون پروگرام میں کمی، امریکی دباؤ کی وجہ سے ہے جس سے یمن کی معیشت مزید خرابی کا شکار ہو جائے گی۔

اسپوتنیک نیوز کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ یمن کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے باضابطہ طور پر صنعا حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ یمن کے حوالے سے غذائی امداد پروگرام میں کمی کے فیصلے پر دستخط کرنے والے ہیں جس کی ہم نے مخالفت کی ہے اور یہ فیصلہ مشکوک بنیادوں پر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : تہران و ریاض پہلے سے زیادہ قریب، تیسرے فریق کا کھیل ختم ، اے ایف سی نے تائید کر دی

انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی غذائی تعاون پروگرام میں کمی کرنا، امریکی دباؤ کی وجہ سے ہے اور اس سے یمن کی معیشت مزید خرابی کا شکار ہو جائے گی اور پانچ لاکھ بچے اور عورتیں غذا کی قلت کا شکار ہو جائیں گے اور انہیں امداد ملنا بند ہوجائے گی۔

رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی غذائی تعاون پروگرام نے اٹھارہ اگست کو یمن کےلئے ایک اعشاریہ صفر پانچ بلین ڈالر اگلے چھ ماہ کےلئے اعلان کئے تھے جن میں سے صرف 28 فیصد فراہم ہوسکے ہیں اور اس امداد میں کمی سے ستمبر کے آخر تک چالیس لاکھ یمنی شہری مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ ناصر عباس جعفری کی گلگت بلتستان کے حالات پر پریس کانفرنس

واضح رہے کہ سعودی عرب، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور بعض دیگرممالک کی مدد سے 26 مارچ 2015 سے یمن کے خلاف جارحانہ حملوں کے ساتھ ہی اس ملک کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ بھی کئے ہوئے ہے۔

جارح سعودی حکومت کی جانب سے یمن کے مکمل محاصرے کے باوجود، یمنی فوج اور رضاکار فورسز کی دفاعی طاقت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button