دنیا

تل ابیب میں اریٹریا کے باشندوں اسرائیلی پولیس میں جھڑپیں، 150 زخمی

شیعیت نیوز: صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب میں اریٹریا کے سفارت خانے کے زیراہتمام منعقدہ تقریب کے خلاف احتجاج کے دوران میں سیکڑوں پناہ گزینوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان پرتشدد ہنگامہ آرائی میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 27 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ تین مظاہرین کو پولیس نے گولی مار دی ہے۔ اسرائیلی پولیس نے گھوڑوں پر سوار ہو کر مظاہرین کو کچلنے کی کوشش کی جنھوں نے رکاوٹیں توڑ دیں اور پولیس پر فٹ پاتھ کے ٹکڑے ، بیٹریاں اور پتھر پھینکے۔

دنیا کے سب سے جابرانہ ممالک میں سے ایک اریٹریا کی آزادی کے 30 سال مکمل ہونے پر یورپ اور شمالی امریکہ میں اس ملک سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن میلے منعقد کرتے ہیں ،اس دوران میں دنیا بھر میں اریٹریا کے باشندوے پرتشدد مظاہرے کررہے ہیں۔

اس سال کے اوائل میں اریٹریا نے ان تقریبات کے خلاف مارچ کرنے والے حکومت مخالف مظاہرین کو ’پناہ حاصل کرنے کا حربہ‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : غاصب صیہونیوں کی جارحیت کے خلاف فلسطینی مزاحمت کے مجاہدین کی کارروائیاں

اسرائیل میں پناہ کے تلاش میں موجود 30 ہزار سے زیادہ افریقی پناہ گزینوں میں اریٹریا کے باشندوں کی اکثریت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ’’افریقہ کے شمالی کوریا‘‘ کے نام سے مشہور ملک سے لاحق خطرے اور ظلم و ستم سے بچنے کے لیے فرار ہوئے تھے اور وہاں غلامی جیسے حالات میں زندگی بھر فوجی بھرتیوں پر مجبور تھے۔

ستتر سالہ صدرأسیاس افورقی سنہ 1993 سے اریٹریا میں برسراقتدار ہیں اور انھوں نے ایتھوپیا سے طویل گوریلا جنگ میں آزادی حاصل کرنے کے بعد ملک کا اقتدار سنبھال رکھا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے نوجوانوں کو لازمی فوجی خدمات انجام دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔اس ملک میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے، آزاد میڈیا نہیں اور لوگوں کو ملک سے نقل مکانی کے لیے ایگزٹ ویزا کی ضرورت ہے۔

ہارن آف افریقہ پر واقع اس ملک کا انسانی حقوق کا ریکارڈ دنیا کے بدترین ممالک میں سے ایک ہے اور پناہ گزینوں کو خوف ہے کہ اگر وہ وطن لوٹے تو انھیں موت سے ہم کنار کیا جاسکتا ہے۔

اسرائیل میں،ان پناہ گزینوں ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے کیونکہ ریاست نے انھیں جلاوطن کرنے کی کوشش کی ہے لیکن رہنے کی جدوجہد کے باوجود، اکثر خراب حالات میں زندگیاں گزار رہے ہیں مگر اس کے باوجود بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انھیں کچھ ایسی آزادیاں حاصل ہیں جو انھیں اپنے آبائی وطن میں کبھی حاصل نہیں ہوں گی۔ان میں سے ایک احتجاج کا حق ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button