دنیا

برکس رہنما مغربی ممالک کے برعکس حقیقی مسائل سے نمٹتے ہیں، سرگئی لاروف

شیعیت نیوز: روسی وزیر خارجہ نے آج ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ برکس رہنما حقیقی مسائل سے نمٹ رہے ہیں لیکن مغربی لوگ اپنی زبانیں ہلاتے ہیں۔

اسپوتنک نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے آج اپنے انٹرویو میں کہا کہ برکس رہنما اپنے مغربی ہم منصبوں کے برعکس حقیقی مسائل سے نمٹتے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام Rossiya-1 میں انٹرویو دیتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ برکس ممالک کے رہنما حقیقی مسائل سے نمٹ رہے ہیں جب کہ مغربی سیاست دان اور صحافی اپنی زبانیں ہلانے پر زیادہ مائل ہیں۔

سرگئی لاوروف نے مغربی سیاست دانوں اور صحافیوں کے بارے میں کہا جنہوں نے برکس کے بارے میں توہین آمیز باتیں کی تھیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی زبانیں ہلا رہے ہیں، جب کہ ہم اپنا دماغ استعمال کر رہے ہیں اور ٹھوس مسائل سے نمٹ رہے ہیں۔

برکس سربراہی اجلاس 22 سے 24 اگست کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں 54 افریقی ممالک کے سربراہان کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

اس اجلاس میں رکن ممالک ایران، ارجنٹائن، ایتھوپیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے جنوری 2024 کے آغاز سے اس اتحاد میں شامل ہونے پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں : عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے 2022 اور 2023 فلسطینی بچوں کے لیے مہلک قرار دیے

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے فرمان جاری کیا ہے کہ واگنر ملیشیا، حکومت کے ساتھ اپنی وفاداری کا حلف اٹھائے اور اس سلسلے میں دستاویز پر دستخط بھی کرے۔

اطلاعات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک فرمان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ واگنر ملیشیا کے جو جنگجو بھی جنگ یوکرین میں روس کی حمایت میں کچھ کرنا چاہتے ہیں انہیں ماسکو کے ساتھ وفاداری کا اعلان اور حلف نامے پر دستخط کرنے ہوں گے۔

اس فرمان کے مطابق دستخط کرنے والے فوجی، روسی فوجی کمانڈروں کے احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ واگنر ملیشیا کے اراکین سے حلف نامے پر دستخط کروانے کا اصل مقصد، اس کو براہ راست اپنے کنٹرول میں لینا ہے۔ واگنر ملیشیا ایسا فوجی گروہ تھا جس نے بغاوت سے پہلے روس کی وزارت دفاع کے ساتھ سمجھوتے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ واگنر ملیشیا کے اراکین نے یوگنی پریگوژین کی سربراہی میں، جو حال ہی میں طیارہ حادثے میں اپنی جان گنوا چکے ہیں، ماسکو کے خلاف مسلحانہ بغاوت کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button