دنیا

ہالینڈ میں قرآن کو جلانے کے خلاف مسلمانوں کے مظاہرے

شیعیت نیوز: ہالینڈ کے مسلمانوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اناتولین نےبتایا ہے کہ ہالینڈ کے مختلف شہروں میں بسنے والے مسلمانوں نے ہفتے کے روز ہیگ شہر میں اسلامی تنظیموں کے زیر اہتمام مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ یورپ میں اسلام فوبیا کے خلاف کیا گیا جس کی مثال قرآن مجید کی بے حرمتی ہے۔

مظاہرین نے قرآن پاک کے نسخے اٹھا رکھے تھے اور دی ہیگ کے مرکزی چوک میں جمع ہوئے اور ڈنمارک اور سویڈن کے سفارت خانوں کی طرف مارچ کیا۔

مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’’قرآن ہماری رہنمائی کے لیے روشنی عطا کرتا ہے، آگ سورج کو نہیں جلا سکتی‘‘ اور ’’مجھے قرآن سے محبت ہے‘‘۔

مظاہرین نے قرآن مجید کے خلاف معاندانہ کارروائیوں کی اجازت دینے پر یورپی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ ’’ہماری مقدس کتاب کو مت جلاو‘‘ اور ’’ڈنمارک اور سویڈش حکومت شرم کرو!‘‘ مظاہرین نے قرآنی آیات کی تلاوت بھی کی۔

ماہر نفسیات ’’سردار ایسیک‘‘ نے سویڈن کے سفارت خانے کے سامنے بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ڈنمارک، سویڈن اور ہالینڈ میں قرآن پاک پر حملے مسلمانوں کے لیے بہت پریشان کن ہیں، اور پولیس کی مدد سے قرآن پاک کی بےحرمتی کرنا ایک نسل پرستانہ فعل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ولیم برنز، جیک سالیون اور داعش کا مثلث اور امامزادہ شاہچراغ پر حملہ

ایسیک نے قرآن پر حملے کی اجازت دینے پر دی ہیگ کے میئر کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت پریشان امر ہے کہ نسل پرستوں اور فاشسٹوں کو ہالینڈ میں دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کی اقدار پر کھلے عام حملہ کرنے کی اجازت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین چاہتے ہیں کہ ہالینڈ کی حکومت مذہبی امن کے تحفظ اور مذہبی اور غیر مذہبی گروہوں اور افراد کے پرامن بقائے باہمی کو یقینی بنانے پر زور دینے والا بل تیار کرے۔ شمالی یورپی ممالک جیسے سویڈن، ہالینڈ اور ڈنمارک میں گزشتہ مہینوں میں قرآن اور اسلام کی توہین کے واقعات میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ 6 ماہ سے بھی کم عرصے میں اس قسم کی توہین کے 10 واقعات سامنے آئے ہیں۔

عراقی نژاد ایک بنیاد پرست سویڈش شہری ’’مومیکا سیلوان‘‘ کا نام ان دنوں ہر وقت سننے کو ملتا ہے۔ ایک ایسا شخص جو مبصرین کے مطابق تل ابیب سے وابستگی کے ساتھ ساتھ اس کی شہرت کا جنون اسے بار بار قرآن پاک کی توہین کا باعث بنا۔ لیکن انتہا پسند لوگوں کے ساتھ ساتھ بنیاد پرست قوم پرست جماعتوں کے نام بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر ہالینڈ میں اسلام مخالف انتہا پسند گروپ ’’پیگیڈا‘‘ کے سربراہ ’’ایڈون ویگنز فیلڈ‘‘ نے قرآن پاک کا ایک نسخہ پھاڑنے کے بعد جلا دیا۔ ایک اور کیس میں شدت پسند گروپ ’’ڈینش نیشنلسٹ‘‘ کے پانچ ارکان نے اس ملک میں مصری سفارت خانے کے سامنے اس مقدس کتاب کو نذر آتش کر کے قرآن پاک کی توہین کو دہرایا اور اسی طرح کے دیگر واقعات بھی ریکارڈ پر ہیں۔

ڈنمارک اور سویڈن میں قرآن جلانے کے بار بار ہونے والے واقعات کی پیروی کرتے ہوئے ان دونوں شمالی یورپی ممالک کی حکومتوں نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کو قانونی طور پر محدود کرنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہیں لیکن درحقیقت یہ ان کی ہری جھنڈی ہے جو بے حرمتی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ یورپی ممالک میں قرآن کی بے حرمتی پولیس جیسے سرکاری اداروں کی اجازت سے کی جاتی ہے اور سیکورٹی فورسز بے حرمتی کرنے والوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے اس گھناؤنے اور غیر اخلاقی رویے کو مسلسل تکرار کرنے کو مدد مل رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button