مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی قابض فوج کی چھاپہ مار کارروائی، سبسطیہ میں متعدد شہری زخمی

شیعیت نیوز: فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے شمال مغرب میں واقع قصبے سبسطیہ میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے چھاپہ مار کارروائی کےدوران آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔

سبسطیہ کے میئر محمد عازم نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کی ایک بس نے قصبے کے آثار قدیمہ کے چوک پر شدید فائرنگ کی اور گیس کے کنستروں کے ساتھ دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوئے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیلی فوج نے ایک شہری کو فوجی گاڑی میں حراست میں لیا اور علاقے سے فلسطینی پرچم ہٹا دیے۔

قابل ذکر ہے کہ سبسطیہ قصبے پر قابض اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کی طرف سے مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں، جو قصبے میں آثار قدیمہ کے علاقے کو کنٹرول کرنے اور اسے بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : مسجدالاقصیٰ کے دفاع کے لئے ہماری انگلیاں بندوقوں کے ٹریگر پرہیں، استقامتی محاذ

دوسری جانب کل اتوار کے روز یہودی آباد کاروں نے رام اللہ کے مشرق میں واقع ’’راس التین‘‘ اسکول پر دھاوا بول دیا، جسے اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے مسمار کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ آباد کاروں نے اسکول کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ ڈالیں۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ متعدد آباد کاروں نے اسکول پر دھاوا بول دیا۔ اس کی کھڑکیوں کو توڑ دیا اور اس میں موجود سامان کی بھی توڑ پھوڑ کی۔

یہ سکول رام اللہ  کے مشرق میں کفر مالک، خربہ ابو الفلاح اور المغیر کے دیہاتوں میں ایک بدو برادری میں واقع ہے۔اکتوبر 2020ء میں قابض انتظامیہ کی جانب سے اسکول کو مسمار کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جو اسرائیل کے مکمل کنٹرول میں ہے، جس میں کسی بھی وجہ سے تعمیرات ممنوع ہیں، چاہے وہ اسکول ہی کیوں نہ ہو۔یہ قابل ذکر ہے کہ "راس التین” اسکول سیٹلمنٹ اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن اور وزارت تعلیم کے قائم کردہ چیلنج اسکولوں میں شامل ہے، جن کی تعداد اب مغربی کنارے کے ایریا میں 18 اسکولوں تک پہنچ چکی ہے۔

ان میں قابض صیہونی ریاست کی طرف سے تعمیرات پر پابندی ہے، جبکہ شہری قابض اسرائیل کی پالیسی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی زمین پر رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button