عراق

عراق کی سرکاری عمارتوں پر طیارہ شکن نظام نصب

شیعیت نیوز: 2003 کے بعد پہلی بار عراقی فوج نے بغداد میں ملک کی کچھ سرکاری عمارتوں کے اوپر طیارہ شکن نظام تعینات کیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق عراقی فوج نے بغداد میں بعض سرکاری عمارتوں کی چھتوں پر طیارہ شکن نظام تعینات کر دیا۔

السومریہ نیوز چینل نے بغداد کے باشندوں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عراق کے دارالحکومت میں ان نظاموں کی تنصیب نے لوگوں کو حیرت اور پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

بہت سے عراقی عوام نے سوشل میڈیا پر بغداد میں ان نظاموں کے قیام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس ملک کے حکام سے اس غیر معمولی اقدام کی وجہ پوچھی ہے۔

امارات کے اسکائی نیوز چینل نے عراقی سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ’’عراق کے دارالحکومت میں اہم اہداف کو محفوظ بنانے کے منصوبے کے مطابق طیارہ شکن میزائلوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔‘‘

عراق کی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے ترجمان تحسین الخفاجی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان سسٹمز کی تعیناتی کی وجہ عراقی آسمانوں کو کسی بھی جارحیت، خلاف ورزی یا سیکورٹی کے خطرے سے بچانا ہے۔

الخفاجی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان نظاموں کے قیام کے بارے میں بغداد کے باشندوں کی تشویش کے جواب میں یہ اقدام دنیا کے تمام ممالک میں ایک مشترکہ عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سید حسن نصر الله اور جہاد اسلامی کے سربراہ کی ملاقات

دوسری جانب عراق کے دور دراز شہروں اور دیہاتوں کے باشندوں، بالخصوص کربلا سے دور رہنے والے سرحدی باشندوں نے حضرت ابا عبداللہ الحسین (ع) کے چہلم میں شرکت کے لیے پیدل سفر شروع کردیا ہے ۔

اربعین میں ابھی 25 دن باقی ہیں مگر اس سال گرمی میں اضافے کی وجہ سے اربعین کے زائرین نے کربلا کی طرف پیدل سفر شروع کردیا ہے تاکہ وہ راستے میں خاص طور پر دن میں آرام کرسکیں۔

اربعین واک شیعہ مسلمانوں کی طرف سے کربلا کی طرف جانے والے راستوں سے پیدل چل کر امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے 40 ویں دن کی زیارت کے لیے کی جاتی ہے۔ اس اجتماع کو حج کے بعد دنیا کا سب سے بڑا پرامن اجتماع قرار دیا جاتا ہے اور 2014 کے بعد سے یہ دنیا کی سب سے بڑی سالانہ واک اور عوامی اجتماع بن گیا ہے۔

اربعین کے اجتماع میں مسلمانوں کے علاوہ عیسائی اور دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی شریک ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button