مقبوضہ فلسطین

غزہ تحریک مزاحمت کا مضبوط قلعہ ہے، اسماعیل ہنیہ

شیعیت نیوز: فلسطین کی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ تحریک مزاحمت کا ایک مضبوط قلعہ، غاصبوں کے خلاف جدوجہد کے قواعد کی تبدیلی کا مرکز اور طویل مدت میں مزاحمت کیلئے اسٹریٹیجک سینٹر ہے۔

فلسطین کی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی موجودہ انتہا پسند کابینہ، فلسطین کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے اور فلسطینی قوم کو غرب اردن کے مغربی علاقوں کے موجودہ حقائق کی تبدیلی، زمان و مکان کے اعتبار سے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصی کی تقسیم اور صیہونی بستیوں کی توسیع جیسے غاصب صیہونی حکومت کے ناپاک و شرمناک منصوبوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار رہنا ہو گا۔

فلسطین کے رہنماوں نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : یہودی انتہا پسندوں کی مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر پرچم بردار جلوس کی تیاری

دوسری جانب فلسطین کے مقامی ذرائع نے بھی اعلان کیا ہے کہ غزہ کے مختلف علاقوں کے عوام نے غرب اردن میں سیاسی گرفتاریوں اور تحریک مزاحمت کے گروہوں کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اہلکاروں کی جارحیت کی مذمت میں مظاہرے کئے۔

اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام سیاسی قیدیوں اور مزاحمت کاروں کو فوری طور پر رہا کرے۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن حسام بدران نےایک بیان میں کہا کہ ہم فلسطینی اتھارٹی سے ہمارے فلسطینی عوام کے ہیروز کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتےہیں۔ خاص طورپر جنین سے حراست میں لیے گئے مزاحمتی کارکنوں کو بلا تاخیر رہا کیا جائے۔

بدران نے ایک پریس بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مزاحمت کاروں اور فلسطینی عوام کے ہیروز کے مسلسل تعاقب کی مذمت کی۔

انہوں نے مختلف جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس مکروہ پالیسی کو دبانے اور ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔انہوں نے فلسطینی سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر زوردیا کہ وہ صہیونی دشمن اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے فلسطینیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کی روک تھام کےلیے مل کر کام کریں۔

حماس بدران کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی پولیس فورس کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور مزاحمت کاروں کو گرفتار کرکے دشمن کی مدد گار ثابت ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button