مقبوضہ فلسطین

جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ کی علی اکبر احمدیان کے ساتھ ملاقات

شیعیت نیوز: اپنے وفد کے ہمراہ تہران میں موجود فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے ایرانی سپریم لیڈر کے خصوصی نمائندے و ایرانی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی اکبر احمدیان کے ساتھ ملاقات کی ہے۔

آج دوپہر کے وقت ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے خطے کی تازہ ترین پیشرفت بالخصوص مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال اور غاصب صیہونی رژیم کے بگڑتے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ملاقات میں علی اکبر احمدیان نے فلسطینی عوام بالخصوص مزاحمتی گروہوں اور اسلامی جہاد تحریک کی جدوجہد و بے مثال مزاحمت کو سراہا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت سے ہی پوری فلسطینی قوم کی امنگیں اور غاصب صیہونی رژیم کے چنگل سے قدس شریف کی آزادی کی تمام امیدیں بر لائی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ حالیہ 5 روزہ جنگ نے ثابت کر دکھایا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت شدید زوال کا شکار جبکہ مزاحمتی گروہوں کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

ایرانی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطینی عوام اور مزاحمتی گروہوں کی حمایت ایران کی بنیادی پالیسیوں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہم ہمیشہ فلسطینی مقاومتی گروہوں کی مدد کیلئے تیار ہیں، سید عبدالمالک الحوثی

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی آزادی کی امنگ کے سلسلے میں اسلامی جہاد  تحریک کی حمایت کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں لہذا اس کام کو پوری قوت و افتخار کے ساتھ جاری رکھیں گے۔

اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جہاد و دیگر مزاحمتی گروہ آج غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں جنگ کے میدان پر مکمل تسلط رکھتے ہیں، علی اکبر احمدیان نے کہا کہ فلسطین بھر میں مزاحمتی گروہوں کی توسیع نہ صرف گریٹر اسرائیل پر مبنی گھناؤنی سازش کا دم توڑ دے گی بلکہ غاصب صیہونی حکومت کا بھی خاتمہ کر کے رکھ دے گی۔

ایرانی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے اسلامی مزاحمتی محاذ کی متحد صفوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے پر مبنی غاصب صیہونی حکومت کے ہتھکنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت‘‘’ تمام جہادی گروہوں کے اتحاد کا محور ہے لہذا مزاحمتی گروہوں کو اپنی ہوشیاری و عقلمندی کے ذریعے غاصب صیہونی دشمن کی تفرقہ انگیزی پر مبنی گھناؤنی چالوں کو ناکام بنا دینا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محاذ میں مغربی کنارے کی شمولیت نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ایک نئے میدان کا اضافہ کیا ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں على اکبر احمدیان نے تاکید کی کہ خطے کے ممالک کو گذشتہ دہائی کے حالات سے عبرت حاصل کرنی چاہیئے اور کہا کہ بیت المقدس پر قابض غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا راستہ نہ صرف خطے کی سلامتی میں مددگار ثابت نہ ہوگا بلکہ عرب و اسلامی دنیا کے اجتماعی سرمائے و قومی سلامتی کی تباہی کا باعث بھی بنے گا۔

اس ملاقات میں فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے بھی فلسطینی عوام کی اپنے مسلمہ حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ایران کی ہمہ جہت و موثر حمایت کو سراہا اور مقبوضہ فلسطین و مغربی کنارے کی تازہ ترین صورت حال بالخصوص غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد میں وسیع باہمی تعاون کے حوالے سے مزاحمتی گروہوں کی کامیابی پر روشنی ڈالی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button