احتجاجی مظاہروں پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں درجنوں فلسطینی زخمی

شیعیت نیوز: فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کےخلاف کل جمعہ کے روز نکالے گئے احتجاجی مظاہروں کے اسرائیلی فوج کے حملوں میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔
غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے مشرق میں بیت دجن میں ہفتہ وار آباد کاری مخالف مارچ کو اسرائیلی افواج کی جانب سے دبانے کے دوران گیس بم سے ایک بچہ زخمی ہوگیا اور درجنوں شہری دم گھٹنے سے بے ہوش ہوگئے۔
نابلس میں ہلال احمر میں ایمبولینس اور ایمرجنسی کے ڈائریکٹر احمد جبریل نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے مارچ کے شرکاء پر ربڑ کی کوٹیڈ دھاتی گولیاں، سٹن گرنیڈ اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
بیت دجن میں عوامی کمیٹی برائے دفاع اراضی، دیوار اور آباد کاری مزاحمتی کمیشن نے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی حمایت اور قابض صیہونی ریاست کی دھمکیوں کے خلاف ریلی میں شرکت کریں۔
قریوت قصبے میں بھی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ سے 2 اور جنین سے تین بچوں کو حراست میں لے لیا
جمعے کی سہ پہر فلسطینی مزاحمتی کارکنوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان کوہ گریزیم پر مسلح جھڑپیں شروع ہوئیں۔
الخلیل میں اسرائیلی فوج نے شہر کے جنوب میں مسافر یطا میں کارمل روڈ کو دوبارہ کھولنے اور بحالی کا مطالبہ کرنے والے ایک پرامن مظاہرے کو دبانے کے دوران غیر ملکی یکجہتی کے کارکنوں کو گرفتار کیا۔
نوجوان کارکن اسامہ مخامرہ نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے اس تقریب میں شریک افراد کوتشدد کا نشانہ بنایا جو مسافر یطا قصبے سے ملانے والی سڑک کی بحالی اور کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ آباد کاروں المصفر کے شتعال انگیز دورے جاری رکھتے ہوئے المخامرہ، الجبارین اور ابو فنار کے خاندانوں کے شہریوں کی زمینوں پر اپنی بھیڑیں چرا رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے زیتون اور بادام کے درختوں کو شدید نقصان پہنچایا اور انگور کا ایک باغ بھی تباہ کردیا۔
قلقیلیہ کے مشرق میں واقع قصبے کفر قدوم میں نوجوانوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں گاؤں کے وسط میں واقع عمر ابن الخطاب مسجد سے نماز جمعہ کے بعد نکالے جانے والےگئے مظاہرے کے بعد شروع ہوئیں۔
اسرائیلی فورسز نے ہفتہ وار کفر قدوم مارچ کے شرکاء کو بستیوں کی مذمت اور گاؤں کی مرکزی گلی کو کھولنے کا مطالبہ کرنےوالے مظاہرین کو کچلنے کی کوشش کی۔ خیال رہے کہ یہ سڑک گذشتہ بیس سال سے بند کی گئی ہے۔