ایران

ایران جلد ہائپرسونک میزائل لانچ کرے گا، جنرل امیر علی حاجی زادہ

شیعیت نیوز: ایرانی فضائیہ کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ سپرسونک میزائل اینٹی میزائل سسٹم کی پہنچ سے باہر ہے اور ایرانی میزائل نظام میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے سربراہ نے علم و صنعت یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کرلیا ہے اور مستقبل قریب میں ان کو نمائش میں پیش کیا جائے گا۔

فضائی فوج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے گذشتہ سال شہید طہرانی مقدم کی برسی کے موقع پر پہلی مرتبہ انکشاف کیا تھا کہ ایران نے ایک ہائپر سونک میزائل بنالیا ہے۔

انہوں نے میزائل کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میزائیل کی رفتار زیادہ تیز ہونے کی وجہ سے میزائل شکن سسٹم کی پہنچ سے باہر ہے۔ اس میزائل کے ذریعے دشمن کے میزائل شکن نظام کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ یہ میزائل ایرانی میزائل نظام میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : نئے عالمی بدلتے نظام کے پیشِ نظر انقلابِ اسلامی کے دشمن تنزلی کی جانب گامزن ہیں، باقری

دوسری جانب ایران کی بحریہ کے کمانڈر نے پارلیمنٹ کے عام اجلاس میں کہا ہے کہ ایران نے چھیاسی ویں بحری بیڑے کے سفر کے دوران اہم ترین اطلاعات حاصل کیں اور ایران کی بحریہ کی دفاعی توانائی میں قابل ذکر حد تک اضافہ ہوا ہے۔

ایران کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل شہرام ایرانی نے پیر کے روز ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے عام اجلاس میں اس پارلیمنٹ کی جانب سے چھیاسی ویں بحری بیڑے کے سفر کی قدردانی کئے جانے کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہایت پروقار طریقے سے بین الاقوامی سمندر میں اپنی موجودگی کا اعلان کیا اور سمندری سطح پر رچائی جانے والی ہر سازش پر پانی پھیر دیا۔

انھوں نے کہا کہ اس کام کا اصل مقصد گوشہ نشینی سے بچنا اور ایران کے بائیکاٹ کو ناکام بنانا تھا۔ ایڈمرل شہرام ایرانی نے کہا کہ اس سفر کی بدولت سمندر پر تسلط حاصل کیا، ایرانی فلیٹ نیویگیشن مکمل گرین تھا اور امن و دوستی کا پیغام پہنچایا اور تمام قوانین مکمل پابندی کی گئی۔

ایران نے عالم اسلام میں پہلی بار خود اپنے تیار کردہ جنگی بحری جہازوں کے ذریعے ایک اسٹریٹیجک مشن کے تحت دنیا کے گرد چکر لگایا۔ اس سفر کے دوران ایران کے بحری جہازوں کو سخت اور دشوار موسمی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر وہ سمندر کےغرور کو چکناچور کرتے ہوئے اس کے سینے پر سوار اپنی منزل کی جانب آگے بڑھتے چلے گئے۔

اس مشن کے تحت ایران کے بحری جہازوں نے مجموعی طور پر تقریباً پینسٹھ ہزار کلومیٹر کی سمندری مسافت طے کی اور ایران واپسی پر شاندار استقبال کیا گیا جبکہ ایران کی پارلیمنٹ نے بھی ایرانی بحریہ کے اس اقدام کی قدردانی کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button