اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

شہیدہ ایمان عودہ کے جنازے کی کوریج کرنے والےصحافیوں پر عباس ملیشیا کا تشدد

شیعیت نیوز: فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت عباس ملیشیا نے جمعرات کی شام اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والی ایمان عودہ کے جنازے کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

صحافی جعفر اشتیہ اور ان کے بیٹے زین پر عباس ملیشیا کے حکام نے حملہ کیا جب وہ جمعرات کو نابلس میں شہید ایمان عودہ کے جنازے کی کوریج کر رہے تھے۔

جمعہ کو ایک بیان میں لائرز فار جسٹس گروپ نے شہید عودہ کے جنازے کی کوریج کے دوران صحافی اشتیہ اور ان کے بیٹے زین پر سکیورٹی فورسز کے ارکان کے حملے کی مذمت کی۔

گروپ نے اس اقدام کو صحافیوں کو ان کے صحافتی کام کی کوریج کے دوران نشانہ بنانے والے جبر کی پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کے ماتحت سکیورٹی ادارے فلسطینی علاقوں میں من مانی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یہودی شرپسندوں کی قربانی کے جانور مسجد اقصیٰ میں لانے کی کوشش ناکام

ایک دوسرے سیاق و سباق میں ڈیموکریٹک پریس ایسوسی ایشن نے نابلس میں گذشتہ جمعرات کو شہید ہونے والی ایمان عودہ کی نماز جنازہ کی کوریج کے دوران جعفر اور زین اشتیہ پر حملے کی مذمت کی۔

ایک پریس بیان میں ایسوسی ایشن نے حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز سے مطالبہ کیا کہ وہ صحافتی کام کی آزادی کا احترام کریں اور صحافیوں کے خلاف خلاف ورزیوں کو روکیں۔

دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے غاصب صیہونی حکومت کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی جارحیت سے پورے علاقے کے حالات نہایت ابتر اور دھماکہ خیز بن ہو سکتے ہیں۔

وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی شہروں پر صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت اور فلسطینی قوم کے خلاف آئے دن جارحانہ حملوں سے جن میں نابلس میں کئی فلسطینی شہید بھی ہوئے ہیں، پورے علاقے کی صورت حال دھماکہ خیز ہو جائے گی اور حالات بے قابو ہوجائیں گے ۔

فلسطینی انتظامیہ کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے غاصب صیہونی حکومت کی روز افزوژں جارحیت پر سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی جارحیت کی مکمل ذمہ دار غاصب صیہونی حکومت ہے۔ انھوں نے فلسطینی قوم کے خلاف وحشیانہ جارحیت فوری طور پر بند کئے جانے کا بھی مطالبہ بھی کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button