اہم ترین خبریںدنیا

یوم انہدام جنت البقیع ، آسٹریلیا کے سات شہروں میں بھی مظاہرے

شیعیت نیوز: دنیا بھر کی طرح آسٹریلیا میں بھی یوم انہدام جنت البقیع کو یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا۔

آسٹریلین ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے یوم انہدام جنت البقیع کے دن میلبرن میں سٹیٹ لائبریری کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس مظاہرے کی خاص بات یہ تھی کہ شیعہ سنی مسلمانوں نے اپنی وحدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سعودی حکومت کی خلاف آواز بلند کی۔

احتجاجی جلسے و مجالس کا اہتمام آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں کیا گیا۔ سڈنی میں اس احتجاج کی قیادت مولانا سيد شعيب نقوي نے کی، جس میں مقامی مومنین اور سکالرز نے شرکت کی۔

یہ احتجاج محمدی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکز پر کیا گیا۔ اسی طرح برسبین میں مولانا سيد سبطين حسني کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ ہوا اور اس میں جنت البقیع کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا گیا۔

اسی طرح ایڈیلیڈ میں مومنین نے شيخ غلام علي حیدری کی قیادت میں اس ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کیا۔ آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں موسم کی خرابی کے باوجود مومنین نے اپنا فرض ادا کیا۔

آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں بزم اہلبیت (ع) کے زیراہتمام مجلس عزا و احتجاج کا انعقاد کیا گیا۔ آسٹریلیا کے شئر ڈارون میں گرچہ مومنین کی تعداد کم ہے، مگر فرض شناس مومنین نے ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور جنت البقیع کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا۔

میلبرن میں ہونے والے احتجاج کا آغاز محمد باقر نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ نظامت کے فرائض سید رضا عباس و یاسر رضوی نے انجام دیئے۔ انجلین زہرا کی تقریر سے تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ، عراق کے دوست نہیں، عراق میں ایک امریکی کی موجودگی بھی زیادہ ہے، رہبر انقلاب

مقررین نے 8 شوال کی تاریخ کی اہمیت بتائی ان کے بعد کم عمر مقرر فارس مصطفے سعودی نے جنت البقیع کے انہدام کے بعد سے اب تک کی صورت حال کو تشویشناک قرار دیا۔ عراقی عالم دین شيخ ابو مہدی نے عربی میں خطاب کیا اور احترام قبور کو قرآن و حدیث سے ثابت کیا۔

ان کے بعد مولانا سيد افتخار مہدی رضوی نے جنت البقیع اور قبور اہلبیت (ع) کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔ آسٹریلیا کے مشہور نعت خوان اور سکالر سید وقار حسین قادری نے عشق رسول ص اور اہلبیت رسول ص پر مختصر مگر جامع گفتگو کی۔

مولانا شيخ كميل مہدوی نے یوم انہدام جنت البقیع کو سعودی حکومت کا سب سے بڑا جرم قرار دیا، اور بقیع کی فضیلت اور اس میں مدفون اہلبیت (ع) کے مقام اور آج تک ہونے والے مظالم پر روشنی ڈالی۔

مولانا سيد ابو القاسم رضوی نے کہا آسٹریلیا میں ہر تقریب کے آغاز میں اس زمین کے مالکوں کو انتہائی ادب و احترام کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے، آئیے میں آپ کو بتاؤں ایک ملک ہے جہاں اس ملک کے اس شہر کے مالکوں پر ظلم کیا گیا قتل کیا گیا ان کی قبروں کو منہدم کیا گیا، دنیا کے مظلوم ترین لوگ جن پر اب بھی ظلم جاری ہے۔

یہ آخری رسول ص کا خاندان ہے، یہاں رسول ص کی اکلوتی بیٹی، چار اماموں، اصحاب و ازواج و شہداء و مومنین کی قبریں ہیں، سو سال پہلے یہ ظلم ہوا دنیا کے تمام مذاہب میں قبور کا احترام کیا جاتا ہے، مگر مدینے میں قبریں بے سائبان ہیں جہاں عورتوں کا داخلہ ممنوع ہے، جہاں زائرین کو زیارت کی اجازت نہیں، ہم جنت البقیع و جنت المعلی کی فوری تعمیر کا مطالبہ کرتے ہیں اور شیعوں کو انکے حقوق دیئے جائیں اور ساتھ سعودی حکومت پچھلے جرائم کیلئے عالم اسلام سے معافی مانگے۔

مولانا نے اقوام متحدہ اور دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں سے سوال کیا اب تک سعودی حکمرانوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

مولانا نے نوجوانوں سے کہا آپ لوگ سوشل میڈیا پر اس ایشو کو عام کیجئے، لوگوں میں بیداری کی تحریک شروع کریں، پٹیشن سائن کیجئے، مسلم غیر مسلم سب کو ساتھ لے کر چلئے، رسول کی بیٹی جناب فاطمہ ع و امام حسن ع و امام زین العابدین ع و امام محمد باقر ع و امام جعفر صادق ع و اہل بیت رسول ص و ازواج و اصحاب رسول ص کی قبروں کو فی الفور تعمیر کیا جائے، زیارت کی آزادی دی جائے اور مسلمانوں پر وہابی اسلام اور یہودی تہذیب نہ مسلط کی جائے، آخر میں مدثر مہدی نے نوحہ خوانی کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button