امریکی ڈیموکریٹک پارٹی میں بھی فلسطینیوں کی حمایت بڑھ رہی ہے
شیعیت نیوز: امریکہ میں ایک نئے سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹروں کی حمایت میں کمی کا رجحان جاری ہے۔
ایسی حالت میں کہ جب مقبوضہ فلسطین میں احتجاجی مظاہروں نے صیہونی حکام کی تشویش میں شدت پیدا کر دی ہے، امریکہ میں ایک سروے کے نتیجے میں تل ابیب کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت میں کمی سرخیاں بنا ہوا ہے۔
صیہونی حکومت اور فلسطینیوں کے تئیں امریکی رائے عامہ کے موضوع پر یونیورسٹی آف میری لینڈ کا تازہ ترین سروے شائع کیا گیا۔
اس سروے میں قابل غور نکتہ صیہونی حکومت کے لیے امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹروں کی حمایت کی سطح ہے۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سروے کے نتائج کے مطابق امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں کی صیہونی حکومت کی حمایت میں کمی کا رجحان جاری ہے۔
اس سروے کا ایک موضوع جس نے کافی سرخیاں بنائی ہیں وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں میں سے 44 فیصد کا یہ خیال ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو نسل پرست سمجھتے ہیں۔
یہ سروے 27 مارچ سے 5 اپریل کے دوران مجموعی طور پر 1203 امریکیوں کے درمیان کرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سائبر جنگ جاری، نیتن یاہو کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا
دوسری جانب سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے شمالی کوریا کے لیے انتباہی پیغام کے طور پر جنوبی کوریا میں امریکی جوہری ہتھیاروں کی دوبارہ تعیناتی کا مطالبہ کیا۔
امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے منگل کے روز کہا کہ شمالی کوریا کو واضح پیغام دینے کے لیے امریکہ کو اپنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو جنوبی کوریا میں دوبارہ تعینات کردینا چاہیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک یول اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے ملاقات کے لیے واشنگٹن میں ہیں اور توقع ہے کہ فریقین اتحادیوں کے تحفظ کے لیے ایریا میں امریکی جوہری چھتری پر بات چیت کریں گے۔
نیوکلیئر ڈیٹرنس کے میدان میں نئے اقدامات کے علاوہ، جو بائیڈن سیئول کے لیے کئی دیگر منصوبوں کی نقاب کشائی کریں گے جن میں سائبر سیکیورٹی کے نئے منصوبے، اقتصادی سرمایہ کاری اور تعلیمی شراکت داری شامل ہیں۔
ان اقدامات سے امریکی حکومت کا ہدف دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔