تہران۔ریاض معاہدہ ایک دلیرانہ اقدام تھا، شیخ نعیم قاسم

شیعیت نیوز: لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے باہمی تعلقات کی بحالی سے متعلق ایران و سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو انتہائی دلیرانہ اقدام سے تعبیر کیا ہے۔
عرب ای مجلے العہد نیوز کے مطابق دارالحکومت بیروت میں ایک افطار پارٹی سے خطاب کے دوران شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ خطہ تنازعات کے حل، استحکام اور سیاسی تعامل کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ حالیہ ایام کے دوران خطے میں جو کچھ وقوع پذیر ہوا ہے، اس میں سعودی عرب و ایران کے درمیان طے پانے والا حالیہ معاہدہ انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک خواب تھا اور بہت سے لوگوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان موجود پیچیدگیوں کو دیکھتے ہوئے یہ ’’تقریباً ناممکن‘‘ تھا تاہم یہ معاہدہ بالآخر طے پا ہی گیا کیونکہ ایران و سعودی عرب دونوں نے جرأتمندانہ و دلیرانہ فیصلہ کیا ہے اس لئے کہ وہ دونوں ہی اب ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون اور اپنے اپنے ملکوں سمیت پورے خطے کے سیاسی استحکام کے لئے قدم اٹھانا چاہتے تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایک انتہائی جرأتمندانہ و بہادرانہ اقدام تھا۔
یہ بھی پڑھیں : رہنما جے یوآئی (ف)و فاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کا دنیا سے جاتے جاتے بھی شرمناک اقدام
حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے لبنان کے اندرونی مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج یہ مثبت ماحول پیدا ہوا ہے جبکہ ہمیں اس کی کوئی توقع نہ تھی تو کیا یہ مناسب نہیں کہ ہم بھی جو ایک ہی ملک کے باسی ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ اپنے اختلافات کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کر لیں؟ کیونکہ یہ ملک ہم سب کا ہے اور ہم سب اس کے انجام میں شریک ہیں درحالیکہ ہمارا یہی ملک آنے والی نسلوں کو وراثت میں ملے گا!
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ایران و سعودی عرب کے درمیان جو کچھ طے پایا ہے؛ اس نے خطے کے نقطہ نظر کو بدل کر رکھ دیا ہے جبکہ قبل ازیں خطے میں یہ نقطہ نظر رائج تھا کہ ایران دشمن ہے اور اسرائیل ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے کچھ عرب ممالک کے ساتھ اتحاد بنانا چاہتا ہے جبکہ آج سعودی عرب و ایران کے باہمی معاہدے سے یہ نقطہ نظر بدل گیا ہے اور اسرائیل پھر سے سب کا ’’اصل دشمن‘‘ آن ٹھہرا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس معاہدے کے بعد سے اسرائیل کے اندر وجود میں آنے والی نئی کشمکش اور ابتر صورت حال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔۔ یہ سب کچھ ایران و سعودی عرب کے دلیرانہ موقف کا نتیجہ ہے!
انہوں نے کہا کہ آج خطے میں یہ نقطہ نظر حاکم ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت ہی حقیقی دشمن ہے؛ یعنی یہ کہ ہم نقطہ آغاز کی جانب لوٹ آئے ہیں وہ بھی ایک ایسے وقت میں کہ جب یہ جعلی حکومت شدید ترین اندرونی خلفشار کا شکار ہے۔۔ ایک ایسے مرحلے پر کہ جہاں یہ غاصب صیہونی حکومت شدید کمزوری و اضمحلالی کا شکار ہو چکی ہے جبکہ یمن، شام اور دیگر خطوں میں مزاحمتی محاذ کی شاندار کامیابیوں اور فتوحات کے ساتھ ساتھ اپنی سرزمین میں فلسطینی مجاہد قوم کی طاقت میں بھی روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے تاکید کی کہ یہ سب کچھ ہماری پیشقدمی اور غاصب اسرائیلی حکومت کی حتمی شکست پر مبنی نئی کامیابیوں کے حق میں ہے۔ انشاء اللہ!