یمن

اقوام متحدہ دوغلی پالیسی کی بیماری میں مبتلا ہے، یمنی وزیر علی الدیلمی

شیعیت نیوز: یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے انسانی حقوق کے وزیر علی الدیلمی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق اور آزادی کے حوالے سے صرف بیان جاری کرتا ہے اور اقوام متحدہ کا انسانی حقوق اور آزادی کے حوالے سے دوھرا معیار ہے۔

المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر برائے انسانی حقوق کے وزیر علی الدیلمی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے دوغلی پالیسی کی بیماری میں مبتلا ہو گئے ہیں اور جارحیت کو روکنے کے بجائے وہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حضوصی ایلچی هانس گرونڈبرگ اور جارح ملکوں کے سفیر حقائق سے چشم پوشی کر رہے ہیں۔

یمنی وزیر علی الدیلمی نے کہا کہ انسانی حقوق سب کیلئے ہے لیکن اقوام متحدہ کا اس حوالے سے دوھرا معیار ہے اور نسلی امتیاز کے دائرے میں وہ انسانوں سے نبرد آزما ہے لیکن یمنی قوم اس قسم کی پالیسی کو قبول نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ سعودی اتحاد نے مارچ 2015 میں یمن پر حملہ کیا جس میں اب تک لاکھوں یمنی شہید، زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے حشد الشعبی کا آپریشن جاری

دوسری جانب یمن کی پارلیمنٹ نے امید ظاہر کی ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ منصفانہ اور ہمہ گیر بنیادوں پر قیام امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

یمن کی پارلیمنٹ کے جاری کردہ بیان میں بحران کے حل کے لیے انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی اور اعلی سیاسی کونسل کے صدر مہدی المشاط کی کوششوں کی قدردانی کی گئی ہے۔

بیان میں عمان کی ثالثی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امید کی جاتی ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ ، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی بحالی اور قومی خزانے سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا عمل مکمل ہوگا اور یہ عمل ایک ہمہ گیر اور منصفانہ امن پر منتج ہوگا۔

یمنی پارلیمنٹ کے بیان میں باقی ماندہ تمام قیدیوں کی رہائی اور انسانی معاملات کو آگے بڑھائے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

صنعا اور ریاض کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت مجموعی طور پر نو سو قیدیوں کے تبادلہ کا آغاز جمعے سے شروع ہوگا اور تین روز تک جاری رہے گا ۔ قیدیوں کے تبادلےکو اس معاہدے کے فریقین کے درمیان مستقل جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ٹھوس مذاکرات کا نقطہ آغاز قرار دیا جارہا ہے۔

چندروز پہلے سعودی عرب کے نمائندہ وفد اور یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے درمیان مذاکرات کے بعد سے اب تک سیکڑوں قیدیوں کو رہا بھی کیا جاچکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button