اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

صیہونیوں پر بہت جلد ایک اور کاری ضرب لگائیں گے، مزاحمتی گروہ عرین الاسود

شیعیت نیوز: فلسطین کے مزاحمتی گروہ عرین الاسود نے صیہونیوں کو خبردار کیا ہے کہ ان پر وار ایسی جگہ سے ہوگا کہ جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتے۔

فلسطین کے مزاحمتی گروہ عرین الاسود نے جمعے کو جاری ہونے والے اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کو فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بہت جلد بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

عرین الاسود نے خبردار کیا ہے کہ صیہونیوں کو اس جگہ سے نشانہ بنایا جائے گا جس کا وہ تصور تک نہیں کرسکتے۔

عرین الاسود نے صیہونیوں کو انتباہ دیا ہے کہ استقامتی محاذ کے جوان تمھارے گھروں میں اور تمھارے خفیہ جاسوسی کے مراکز میں موجود ہیں اور انہیں کسی چیز کا خوف نہیں ہے۔

مزاحمتی گروہ عرین الاسود نے اس بیان میں فلسطینی عوام کو اپنا سب سے بڑا حامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور عرین الاسود کے جوان نہ دشمنوں کے سامنے کبھی ہتھیار ڈالیں گے نہ ہی میدان خالی کریں گے۔

عرین الاسود نے فلسطینیوں کو یقین دلایا کہ ان کا ہمیشہ ساتھ دیا جائے گا اور فلسطین کی حقیقت کا دفاع جاری رہے گا جسے دنیا بھول بیٹھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مغربی کنارے میں جھڑپوں میں ایک فلسطینی بچہ مامون عودہ شہید، درجنوں زخمی

ادھر جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان داؤد شہاب نے بھی تل ابیب میں شہادت پسندانہ کارروائی کو غاصب صیہونی حکومت کو فلسطینیوں کا فطری جواب قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ تل ابیب میں مجاہدانہ کارروائی کا پیغام واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ قابض حکومت کے وحشیانہ حملوں کی صورت میں حالات کس طرح سے بدل سکتے ہیں۔

داؤد شہاب نے کہا کہ ایک فلسطینی مجاہد نے ایک معمولی پستول کے ذریعے صیہونیوں میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا کہ جس سے سید حسن نصراللہ کے اس بیان کی یاد آتی ہے جس میں انہوں نے صیہونی حکومت کو مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور قرار دیا تھا۔

انہوں نے تل ابیب کی کارروائی کو غاصب دشمنوں کی سیکیورٹی پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی، ماہ مبارک رمضان میں غاصب صیہونیوں کو درپیش حالات کی محض ایک جھلک تھی۔

جہاد اسلامی کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہر شہادت پسندانہ کارروائی صیہونی حکومت کے وجودی بحران کو اور بھی گہرا اور اس فاشسٹ حکومت پر دباؤ کو بڑھا دیتی ہے لہذا بیت المقدس اور غرب اردن میں صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمتی محاذ کو پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button