دنیا

فروری کا مہینہ اسرائیلی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، عبرانی کلکیسٹ

شیعیت نیوز: عبرانی اقتصادی ویب سائٹ کلکیسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ فروری کا مہینہ اسرائیلی مالیاتی منڈی میں طوفانی رہا، کیونکہ اسرائیلی شیکل کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 7% تک گر گئی۔

کلکیسٹ ویب سائٹ کے مطابق ہائی ٹیک کمپنیوں اور تاجروں کی جانب سے اسرائیلی بینکوں اور سرمایہ کاری کمپنیوں سے اپنی رقم نکال کر غیر ملکی بینکوں میں منتقل کرنے کی بڑھتی ہوئی اطلاعات کے درمیان اسرائیلی مقامی اسٹاک ایکسچینج میں بھی کمی واقع ہوئی۔

عبرانی ویب سائٹ کلکیسٹ نے مزید کہا کہ اتوار 5 مارچ 2023 کہ فروری کے مہینے میں قابض صیہونی ریاست کے کریڈٹ اور سرمایہ کاری کے فنڈز سے تقریباً 8.5 بلین شیکل کی واپسی اور "اسرائیل” سے باہر رقوم کی منتقلی دیکھی گئی۔

اقتصادی امور میں مہارت رکھنے والی عبرانی ویب سائٹ کے مطابق، یہ رقم اسرائیلی سرمایہ کاری اور کریڈٹ فنڈز کے اندر کل فنڈز کا تقریباً 3.5 فیصد بنتی ہے۔

عبرانی کلکیسٹ نے کہا کہ ٹرسٹ فنڈز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت پریشان کن ہے، کیونکہ فنڈز گذشتہ برسوں کے دوران عالمی تبدیلیوں سے متاثر ہوئے ہیں، لیکن گزشتہ ہفتوں کے دوران وہ قابض صیہونی ریاست کے اندر مقامی پیش رفت سے متاثر ہونا شروع ہوئے۔ اس کے بعد عدالتی ترامیم کے پس منظر کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے بھی معیشت کو متاثر کررہےہیں۔

یہ بھی پڑھیں : جنگ یوکرین کے تعلق سے بحیرہ بالٹیک کے ملکوں پر امریکہ کا دباؤ

دوسری جانب عبرانی نیوز ویب سائٹ ’’واللا‘‘ کی طرف سے شایع کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا دورہ امارات منسوخ کردیا ہے۔

اس دورے کا اعلان رواں سال جنوری میں کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو کے دورے کی منسوخی ایران کے ساتھ تناؤ میں اضافے کے خوف کی وجہ سے کی گئی۔

رپورٹ میں ویب سائٹ نے 3 سینیر اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو کے دفتر کا دورے کی منسوخی کا دعویٰ درست نہیں۔ دفتر نے دعویٰ کیا تھا کہ نیتن یاھو کے ابو ظہبی کے دورے کی منسوخہ کی جوہ لاجسٹک مسائل ہیں تاہم ان تینوں اہلکاروں نے بتایا کہ اماراتیوں کو خوف ہے کہ نیتن یاہو ایران کے خلاف عوامی سطح پر بات کرے گا اور اس کے لیے ان کی سرزمین استعمال کی جائے گی۔ اس کے علاوہ مسئلہ فلسطین کی حساسیت کی وجہ سے بھی دورے کی منسوخی کے اسباب میں شامل تھی۔

سائٹ نے نشاندہی کی کہ متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران نیتن یاہو کے طرز عمل کا خدشہ ہے ، جس سے ایران کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ایران کے بارے میں واضح اختلافات ہیں۔ حالانکہ امارات اور اسرائیل نے دو سال قبل دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button