عید بعثت میں بنی نوع انسان کے لیے بیش بہا خزانے ہے، آیت اللہ سید علی خامنہ ای

شیعیت نیوز: عید بعثت رسول اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر ایران کے صدر اور ان کی کابینہ کے ارکان، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کے شرکاء نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے عید بعثت کے موقع پر حسینیہ امام خمینی (رہ) میں حکومتی عہدیداروں، اسلامی ملکوں کے نمائندوں اور سفیروں اور بین الاقوامی قرآنی مقابلے میں شرکت کرنے والے مہمانوں سے ملاقات کی۔
ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بعثت اللہ تعالیٰ کی جانب سے انسانیت کو عطا کیا گیا سب سے بڑا تحفہ ہے۔ خدا کے تحفے کہ ’’وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا‘‘ لیکن کوئی نعمت، کوئی تحفہ نبی اکرم (ص) کی عید بعثت جتنا عظمت والا اور گراں بہا نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عید بعثت میں بنی نوع انسان کے لیے بیش بہا خزانے ہے۔ یہ خزانے لازوال ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خزانے انسانی سعادت کو اس کی اپنی زندگی میں، اس دنیا کی زندگی سے لے کر آخرت تک فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی نواز کالعدم تکفیری جماعت سپاہ صحابہ عالمی ترانہ سلام فرماندہ اور شہید قاسم سلیمانی کے نام سے خوفزدہ
حسینیہ امام خمینی رح میں ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے بارے میں ایران کے دو ٹوک، واضح اور اصولی موقف پر کھل کر روشنی ڈالی ۔
آپ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض ممالک فلسطینیوں کی حمایت کے بجائے دشمنان اسلام کا ساتھ دے رہے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ افسوس کی بات ہے کہ وہ حکومتیں جو فلسطینی قوم کی مدد کرنے کی پابند ہیں وہ اسلام دشمنوں کے ایرانو فوبیا میں اپنی آواز ملا رہی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کی کمزوریوں اور زخموں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کی نگاہوں کے سامنے ایک قوم اور ایک ملک کو ہر روز ایک وحشی، خبیث اور شرپسند حکومت کے نہ ختم ہونے والے ظلم کا سامنا ہے اور اسلامی ممالک اپنی تمام تر دولت، طاقت، اور گنجائشوں کے باجود صرف تماشائی بنے ہوئے ہیں حتی بعض ممالک اب اس خونخوار حکومت کا ساتھ بھی دے رہے ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ امریکہ، فرانس اور چند دوسرے ممالک مسلمانوں کی مشکلات کے حل کا دعوی کرکے، عالم اسلام میں مداخلت کا حق جتلا رہے ہیں حالانکہ وہ خود اپنی مشکلات اور ملک چلانے کی توانائی و صلاحیت نہیں رکھتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر اسلامی ممالک پہلے ہی دن نجف اشرف کے جید علمائے کرام سمیت امت کے خیرخواہوں کی باتوں پر کان دھرتے اور غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ڈٹ جاتے تو یقینا مغربی ایشیا کے حالات بہت مختلف ہوتے اور امت مسلمہ کہیں زیادہ متحد اور مختلف جہتوں سے طاقتور ہوتی۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے تعلیمات نبوی کی جانب واپسی، مسلم اقوام کے درمیان اتحاد و یگانگت اور اسلامی ممالک کے درمیان حقیقی معنوں میں تعاون کو، امت مسلمہ کی مشکلات کے حل کا راستہ قرار دیا۔