ترکی شام زلزلہ، اموات کی تعداد سینتیس ہزار سے گزر گئی

شیعیت نیوز: ترکی اور شام میں آئے زلزلے میں اموات کی تعداد سینتیس ہزار کو پہنچ گئی ہے۔ دوسری طرف زلزلے سے ہونے والا معاشی نقصان ترکی کے جی ڈی پی سے 10 گنا زیادہ ہے۔
6 فروری کو ترکی اور شام کے سرحدی علاقوں میں آئے سات اعشاریہ آٹھ ریکٹر اسکیل کے قیامت خیز زلزلے میں اموات کا میٹر بدستور تیزی سے گھوم رہا ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد اب سینتیس ہزار تک پہنچ گئی ہیں۔
اے پی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترکی اور شام میں اب تک مجموعی طور پر کم از کم سینتیس ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
بین الاقوامی ٹیموں کی مدد سے وسیع پیمانے پر جاری امدادی سرگرمیوں کے درمیان آج پھر یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ترکی میں ایک بار اور زلزلہ آیا ہے۔
گزشتہ دنوں زلزلے کے دو شدید جھٹکوں نے ترکی میں اب تک اکتیس ہزار سے زائد افراد کی جان لی ہے۔ ترکی سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق زلزلوں کے بعد گزشتہ ہفتے اس ملک میں دوہزار چھے سو سے زائد آفٹر شاکس بھی ریکارڈ کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی سول نافرمانی تحریک کا آغاز
اُدھر شام میں بھی اموات کی تعداد چھے ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ پچپن لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ ممالک ترکی کے برخلاف مغربی پابندیوں کے باعث امدادی ساز و سامان حاصل کرنے میں دشواریوں سے روبرو ہے۔
ترکی اور شام میں دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں جن میں ایران، پاکستان، بھارت اور بعض مغربی و غیر مغربی ممالک شامل ہیں۔
دوسری جانب ایک ترک کاروباری گروپ نے ترکی میں تباہ کن زلزلے سے ملک کو پہنچنے والے معاشی نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلومبرگ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ترک کاروباری گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی اور شام میں آنے والے خوفناک زلزلے سے ہونے والے معاشی نقصان کا تخمینہ صرف ترکی کے لیے 84 ارب ڈالر ہے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں امریکی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے دعویٰ کیا تھا کہ معاشی نقصان 2 سے 4 ارب ڈالر یا اس سے زیادہ ہے۔ بینک آف امریکہ کے تخمینوں کے مطابق یہ رقم تقریباً 3 سے 5 ارب ڈالر ہے جبکہ زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے کم از کم 2 سے 3 ارب ڈالر اس کے علاوہ ہوں گے۔
تاہم اس بات سے قطع نظر کہ ترکیہ کے اس گمنام کاروباری ادارے کا تخمینہ دوسرے تخمینوں سے کہیں زیادہ ہے، 84 ارب ڈالر کے اعداد و شمار ترکی کے مجموعی داخلی پیداوار (جی ڈی پی) کے 10 گنا سے بھی زیادہ ہوں گے۔