عراق

مرجعیت کا فتوی داعش کے خلاف جنگ میں اہم تھا، سید عمار حکیم

شیعیت نیوز: عراق کی قومی حکمت پارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں مرجعیت کے فتوی نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

بغداد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراق کی قومی حکمت پارٹی کے سربراہ عمار حکیم نے کہا ہے کہ دینی قیادت کا جہاد کفائی کا فتوی داعش کی پیشقدمی روکنے اور مختلف علاقوں کی آزادی میں سب سے موثر رہا ہے۔

سید عمار حکیم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی عوام اور پیروان اہلبیت کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کو معاشرے کے دیگر طبقات کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے۔

قابل ذکر ہےکہ شیعیان عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ علی سیستانی کو جنہوں نے جون دوہزار چودہ میں داعش کے جہاد کفائی کا فتوی جاری کیا تھا عوامی رضاکار فورس کا بانی سمجھا جاتا ہے۔

آپ کے تاریخ ساز فتوے کے بعد عراق میں عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کا قیام عمل میں آیا تھا جس نے ملک کے سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے دہشت گرد گروہ داعش کے خاتمے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں : ناروے پولیس نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے پروگرام کا اجازت نامہ منسوخ کردیا

دوسری جانب ترک ذرائع نے شمالی عراق اور شام پر ترک فوج کے حملے میں پی کے کے، کے چار عناصر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

ترک ذرائع کے مطابق ترکیہ کی وزارت دفاع نے ہفتے کو اعلان کیا کہ شمالی عراق میں ترک فوج کی کارروائی میں پی کے کے، کے دو عناصر ہلاک ہوئے۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لئے ترک فوج کی کارروائی جاری رہے گی ۔ ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ شمالی شام میں ترک فوجیوں کو حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والے تین عناصر کو ہلاک کر دیا گیا۔

پی کے کے ایک مسلح گروہ ہے جو سن انیس سو چوراسی سے حکومت ترکی کے خلاف برسرپیکار ہے جبکہ ترکی کی حکومت، اس گروہ کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button