فوجداری ترمیمی بل 2021 کے خلاف اعلامیہ علمائے شیعہ پاکستان کی جانب سےاعلامیہ جاری
انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع متنازعہ فوجداری قانون (ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۱)،دفعہA-298کو مکمل مسترد کرتی ہے اور اس کو تکفیری،دہشتگرد ٹولے اور ان کے ساتھیوں کے ہاتھ میں تیز دھار خنجر دینے اور خود کش مواد فراہم کرنے کے مترادف سمجھتا ہے

شیعیت نیوز: قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے متنازعہ توہین صحابہ واہل بیتؑ (فوجداری ترمیمی بل 2021)کے حوالے سے بزرگ شیعہ علمائے کرام کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ سامنے آگیا ہے ۔ سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی، صدروفاق المدارس الشیعہ پاکستان علامہ حافظ ریاض حسین نجفی اور سربراہ جامعہ الکوثر علامہ شیخ محسن نجفی نے کہا ہے کہ ہر روز نت نئے قوانین متعارف کرانا اہم نہیں ہوتا ،قوانین پر عمل درآمد اہم ہوتا ہے جبکہ اس حوالے سے پہلے سے قوانین موجود ہیں ان پر عمل درآمد کرنے کے بجائے نئے قانون کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟خیر خواہ لوگوں کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ تمام مکاتب فکر سے رائے لی جاتی ہے اور انہیں مطمئن کیا جاتا ہے،نہ اس ترمیم میں توہین کی تعریف مکمل کی گئی ،نہ اسمبلی کے کورم کو مدنظر رکھا گیا اور نہ اس پر بحث کروائی گئی۔اتنی جلدی ترمیمی بل پاس کرنے کے پیچھے گہری سازش یا پھر تکفیری ٹولے کو راضی کرنا محسوس ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلاموفوبیا کے شکارمغربی ممالک کو اصل تکلیف تیزی سے پھیلتے اسلام اورقرآنی نور سے ہے،علامہ ڈاکٹر یاسرسبزواری
انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع متنازعہ فوجداری قانون (ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۱)،دفعہA-298کو مکمل مسترد کرتی ہے اور اس کو تکفیری،دہشتگرد ٹولے اور ان کے ساتھیوں کے ہاتھ میں تیز دھار خنجر دینے اور خود کش مواد فراہم کرنے کے مترادف سمجھتا ہے،مکتب تشیع اتحاد بین المسلمین کا قائل ہے اور کسی بھی متکب کے مقدسات کی توہین کو حرام سمجھتا ہے۔جبکہ اتحاد بین المسلمین کے لئے ہم بے پناہ قربانی دے چکےہیں۔ملک کا امن کچھ قوتوں کو برداشت نہیں ہورہا اور وہ اس امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس متنازعہ فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۱ کے معاشرے پر شدید منفی اثرات مرتب ہونگے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران شام کا حقیقی دوست ہے، ملک کی تعمیر نو میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، آیت اللہ رئیسی
لہذا چیئرمین سینیٹ اور معزز اراکین سینٹ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور اس بل کو پاس نہ کریں۔ہم احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں اور اگر عظیم مکتب کے حقوق کو پامال کرنے اور اس کو دیوار سے لگانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے تو وسیع پیمانے پر احتجاج کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔