مشرق وسطی

اردن اور اسرائیل کشیدگی، اردنی عدالت کا عمان میں اسرائیلی سفارت خانے پر جرمانہ

شیعیت نیوز: تل ابیب کی جانب سے اردن کے سفیر کو مقبوضہ شہر قدس میں مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنے کی وجہ سے اردن اور صیہونی حکومت کے تعلقات میں نئی کشیدگی کے سائے میں اردنی عدالت نے عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کو رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

اردن کی ’’خبریانی‘‘ نیوز سائٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 2017 میں عمان میں صیہونی حکومت کے سفارت خانے کے سیکورٹی گارڈ "یف مویال” کی فائرنگ کے اس کے نتیجے میں ’’محمد الجواوده‘‘ و ’’بشار الحمارنہ‘‘ نامی دو اردنی باشندوں کی موت اور ’’مہر فارس محمد ابراہیم‘‘ نامی اردنی ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔

گولی لگنے سے 80 فیصد معذور اردنی ڈرائیور نے اپنے ملک میں صیہونی حکومت کے سفارت خانے کے خلاف شکایت درج کرائی اور معاوضے کی درخواست کی۔

اس شکایت کو درج کرنے اور اس کی چھان بین کے بعد بالآخر عدالت نے عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کو 357 ہزار اردنی دینار (500 ہزار ڈالر) ادا کرنے کی سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونیت سے نمٹنے کا طریقہ جنگ ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپوں

اس واقعے کے بعد عمان اور تل ابیب کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور عمان میں صہیونی سفارت خانے کے ملازمین مقبوضہ علاقوں میں واپس چلے گئے۔

اردنی حکومت نے عمان میں صہیونی سفیر کی واپسی کو دو اردنی شہریوں کے قاتل کے مقدمے کی سماعت پر منحصر سمجھا۔

اردنی عدالت کے اس فیصلے کے نتیجے میں کہ اردنی ڈرائیور کو 500,000 ڈالر ہرجانہ ادا کرنا ضروری ہے، عمان اور تل ابیب کے درمیان تعلقات میں کل، منگل کو پیدا ہونے والی نئی کشیدگی کا پہلا آفٹر شاک سمجھا جا سکتا ہے۔ گزشتہ روز صیہونی حکومت کی پولیس نے اردن کے سفیر غسان المجالی کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ جس کی وجہ سے اردن کی وزارت خارجہ نے عمان میں صیہونی حکومت کے سفیر کو طلب کیا۔

اردن کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ "ہم نے اسرائیلی سفیر کو مسجد اقصیٰ کے معاملات میں ناقابل قبول اور مداخلت کرنے والے اقدامات پر اپنے اعتراض سے آگاہ کر دیا ہے۔”

اسرائیلی حکومت کی فوج نے اردن کے سفیر کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے دورے کی اجازت نہ ملنے کو اس کی وجہ قرار دیا۔ یہ اس وقت ہے جب کہ اردن کی حکومت مقدس مقامات قدس اور مسجد اقصیٰ کے انتظام کی ذمہ دار ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button