مشرق وسطی

آل خلیفہ خاندان میں اقتدار کی رسہ کشی شدت اختیار کر گئی، ذرائع

شیعیت نیوز: دفاع پریس نیوز ایجنسی کے مطابق گذشتہ چند دنوں میں علاقائی اور عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں اور رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ بحرین پر حکم فرما آل خلیفہ خاندان میں اقتدار کی رسہ کشی انتہائی شدت اختیار کر گئی ہے۔

یہ خبریں اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر جاتی ہیں جب ہم دیکھتے ہیں کہ اقتدار کی یہ رسہ کشی بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حمد آل خلیفہ اور اس کے سوتیلے بھائی کے درمیان جاری ہے۔ اگرچہ بحرین میں اقتدار، اثرورسوخ اور قدرتی ذخائر پر قبضے کی رسہ کشی ہمیشہ سے موجود رہی ہے لیکن ماضی میں یہ رسی کشی آل خلیفہ خاندان کے دو دھڑوں میں تھی۔

ایک دھڑا جو قتل و غارت اور شدت پسندی میں زیادہ مشہور تھا "خالدی” دھڑا کہلاتا تھا جبکہ دوسرا دھڑا کچھ حد تک اعتدال پسند جانا جاتا تھا۔ لیکن موجود دستاویزات کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ دونوں کے مقاصد ایک جیسے تھے۔

اقتدار کی یہ رسہ کشی اس وقت سے ہے جب آل خلیفہ قبیلے نے بحرین سے باہر مقیم قبیلوں کی مدد سے تلوار کے زور پر بحرین پر قبضہ جما لیا تھا۔ یہ رسہ کشی اب تک جاری ہے۔ آخرکار آل خلیفہ حکومت بحرین پر تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہو گئی جس کی آبادی کی اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل تھی۔

یہ بھی پڑھیں : عوام کی امنگوں کے مطابق جلد شفاف انتخابات کروائیں جائیں اور فوج اور عوام کے درمیان فاصلے ختم کیئے جائیں، علامہ راجہ ناصرعباس

آل خلیفہ خاندان نے بحرین کے قدرتی ذخائر کی لوٹ مار کرنے کیلئے کسی پر رحم نہیں کیا اور امریکہ اور سعودی عرب کی مدد سے پورے بحرین پر قابض ہو گیا۔ لیکن اس وقت آل خلیفہ خاندان میں اقتدار کی جو رسہ کشی جاری ہے وہ ایک ہی دھڑے میں اور موجودہ ولیعہد اور اس کے سوتیلے بھائی میں ہے۔

بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حمد اور ان کے سوتیلے بھائی شہزادہ ناصر بن حمد کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی میں مزید شدت آ جانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بحرینی حکمران شیخ حمد شہزادہ ناصر کی حمایت میں مصروف ہیں۔

شہزادہ ناصر بن حمد آل خلیفہ اپنے والد کے بنائے ہوئے منصوبے پر گامزن ہے جس کا مقصد اسے اقتدار تک پہنچانا ہے۔ بحرینی ولی عہد اور اس کے سوتیلے بھائی کے درمیان اقتدار کی یہ رسہ کشی روز بروز زیادہ وسعت اور شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ موجودہ ولیعہد شہزادہ سلمان بن حمد آل خلیفہ وزارت عظمی کا قلمدان بھی سنبھالے ہوئے ہے جس کے باعث سیاسی اثرورسوخ کا حامل ہے۔

دوسری طرف شہزادہ ناصر بن حمد آل خلیفہ کو انرجی اور سکیورٹی شعبوں میں عہدے سونپے گئے ہیں۔ بحرین میں پہلے سے عوام آل خلیفہ حکومت سے شدید متنفر ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے انقلابی تحریک بھی چل رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں سلطنتی خاندان میں اقتدار کی رسہ کشی آل خلیفہ حکومت کی بقا کیلئے شدید خطرہ تصور کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button