عراق

ایران اور عراق ایک ہی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، عراقی وزیر اعظم السودانی

شیعیت نیوز: عراقی وزیر اعظم السودانی نے کہا ہے کہ داعش کی تباہی اور عراق کی سلامتی کے لیے حشد الشعبی کے ساتھ شہید سلیمانی کا تعاون دونوں ممالک کے عوام کے بھائی چارے، دوستی کی بہترین مثال ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران اور عراق ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی راستے پر گامزن ہیں۔

یہ بات ایران کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے بدھ کی رات امام رضا (ع) کے منتظیمن ادارے کے سربراہ علامہ احمد مروی کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ جنرل حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت نے ایران اور عراق کی دونوں قوموں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کیا۔

وزیر اعظم السودانی نے ایران اور عراق کی دو قوموں کی دوستی کا تاریخی پس منظر حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان موجود تاریخی، ثقافتی اور مذہبی مشترکات دونوں ممالک کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات کا باعث بن سکتی ہیں۔

عراقی وزیر اعظم السودانی نے عراق اور ایران کے مقدس مقامات کے درمیان تعلقات کو آسان بنانے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آستان قدس کی شاندار اور وسیع خدمات کے لیے بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جو یہ عملی طور پر آستان قدس کے ذمہ داروں کے اخلاص کو ظاہر کرتی ہے۔

اس موقع پر رات امام رضا (ع) کے منتظیمن ادارے کے سربراہ علامہ احمد مروی نے ایران اور عراق کے عوام کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط اور گہرا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور عراق ایک ہی ملک ہیں اور یہ جملہ نعرہ اور صرف لفظ نہیں بلکہ حقیقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بلوچستان کوکسی صورت دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے،علامہ راجہ ناصرعباس

انہوں نے بتایا کہ ایک ہی جگہ میں ابومہدی المہندس اور دوسرے بہادر عراقی سپاہیوں کے ساتھ جنرل سلیمانی کا پاک خون بہانا ایک نیا واقعہ نہیں ہے۔

مروی نے بتایا کہ تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی اور عراقی علماء اور حکام نے ہمیشہ یقین رکھتے ہیں کہ عراق اور ایران ایک ہیں اور بہت سی مشترکات اور تاریخی واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عراق اور ایران کے عوام کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیشہ مختلف سازشوں اور عزائم سے ان دو عظیم ممالک کے عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

علامہ مروی نے کہا کہ شاید صدام کو ایران پر فوجی حملے کے لیے اکسانے میں استکبار کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی تھا کہ بہت برسوں تک دونوں مماک کے عوام کے درمیان تعلقات کو درہم برہم کرے۔ کیونکہ ہر جنگ کے بعد قوموں، قبیلوں اور ملکوں کے درمیان تعلقات آسانی سے ٹھیک نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صدام کے زوال کے بعد ایران اور عراق کے دو ملکوں کے درمیان ایسے گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہوئے جیسے ان دونوں ملکوں کے درمیان کوئی جنگ ہی نہیں ہوئی اور ہم اس معجزے اور طاقت کو عراق میں مدفون ائمہ اطہار علیہم السلام اور ایران میں امام رضا علیہ السلام کے حرم کی وجہ سے جانتے ہیں۔

مروی نے کہا کہ ہم ہر سال 20 لاکھ عراقی زائرین کی میزبانی کرتے ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ ہم نے امام رضا علیہ السلام کے حرم می عربی بولنے والے زائرین کے لیے ایک ہال مختص کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ عراقی وزیر اعظم بدھ کے روز ایک اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد کے ساتھ اپنے ایک غیر عرب ملک کے پہلے دورے پر تہران پہنچے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button