اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی عرب، محمد فہد القحطانی 10 سال سزا کاٹنے کے بعد لاپتہ

شیعیت نیوز: انسانی حقوق کی مدافع چودہ تنظیموں منجملہ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے سعودی عرب کی بن سلمان حکومت سے محمد فہد القحطانی کے بارے می‍ں صحیح معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی عرب کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن محمد فہد القحطانی، دس سالہ قید کی سزا پوری ہونے کے بعد سے لا پتہ ہیں اور سعودی حکام ان کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے گریز کرتے رہے ہیں ۔ انسانی حقوق کی مدافع چودہ تنظیموں منجملہ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے سعودی عرب کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن محمد فہد القحطانی کے مستقبل کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پروفیسر اور سیاسی امور اور شہری حقوق کی انجمن کے ایک بانی اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن محمد فہد القحطانی کو دس برس قبل سعودی حکومت نے گرفتار کیا تھا اور اب ان کا کچھ پتہ نہیں ہے۔

القحطانی کی اہلیہ مہا قحطانی کا بھی کہنا ہے کہ دس سال قید کی سزا پوری ہونے کے بعد گذشتہ چونتیس روز سے فہد القحطانی لا پتہ ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت نے ان کے بیرون ملک جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ محمد فہد القحطانی پر حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : بن سلمان آگ سے کھیل رہے ہيں، ان کا حشر انور سادات جیسا ہو سکتا ہے!, نیشنل انٹرسٹ

دوسری جانب سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور من مانی گرفتاریوں، قید اور سیاسی اور نظریاتی کارکنوں، مردوں اور عورتوں پر تشدد کے واقعات نے میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی آواز اٹھائی ہے اور وہ تقریباً روزانہ رپورٹیں شائع کرتے ہیں، جس میں عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے۔

تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی انسانی حقوق کی متعدد سائٹیں اور تنظیمیں روزانہ کی بنیاد پر سعودی حکومت کی جیلوں میں قیدیوں اور سیاسی قیدیوں کے بارے میں رپورٹیں شائع کرتی ہیں۔ ان تنظیموں کے مطابق سعودی حکومت مذہبی شخصیات کے خلاف اپنی جابرانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ان جھڑپوں کی تازہ ترین مثال میں سعودی حکومت نے مبلغین کی گرفتاریوں کی وسیع لہر پر تنقید کرنے پر "شیخ صالح بن عبدالله العصیمی” نامی استاد کو گرفتار کر لیا۔ اس ملک نے اسے پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور پھر سعودی پراسیکیوٹر کے دفتر نے اسے پڑھانے پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا۔

دیگر سائٹس اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے محمد فہد القحطانی کی حالت زار کی اطلاع دی ہے جو ایک ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ ہے اور سعودی حکام نے اس کے ٹھکانے کو ظاہر کرنے یا اسے اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اس تنظیم کی معلومات کے مطابق گزشتہ تین سالوں کے دوران سعودی حکومت کی جیلوں میں بہت سی خواتین سیاسی اور نظریاتی قیدیوں کو اذیت، قید تنہائی، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور تشدد کے دیگر واقعات کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button