مشرق وسطی

اسرائیلی صحافی کی کویتی شخصیت کو بلیک میل کرنے کی کوشش ناکام

شیعیت نیوز: اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن ’’کےاے این 11‘‘کے لیے کام کرنے والے اسرائیلی صحافی روئی کائیس کی کویت میں حکمران خاندان کے ایک اہم ترین فرد کے ساتھ اپنی تصویر لینے کی کوشش رائے عامہ کو کوئی پیغام پہنچانے میں ناکام رہی۔

اسرائیلی صحافی نے یہ کوشش اس لیے کی تھی تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ کویتی شخصیات ہیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے انکار کی رکاوٹ کو پار کر سکتی ہیں۔

ایک تصویر جس میں اولمپک کونسل آف ایشیا کے صدر سابق کویتی وزیر شیخ احمد الفہد الاحمد الصباح ایک اسرائیلی صحافی کے ساتھ قطری دارالحکومت دوحہ میں نظر آئے۔ اس تصویر نے ملک میں بڑے پیمانے پر تنازعے کو جنم دیا۔ یہ تنازع اس لیے بھی کھڑا ہوا کہ کویتی حکومت اور عوام دونوں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے خلاف ایک صفحے پر کھڑی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کے سمندر میں 6 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا

دوحا میں ایک عوامی مقام پر سیر کے دوران احمد الفہد ورلڈ کپ کے شائقین کی تعداد دیکھ کر حیران رہ گئے جو ان کے ساتھ تصاویر بنوانا چاہتے تھے۔ان میں ایک اسرائیلی صحافی بھی تھا جس نے الشیخ الصباح کے ساتھ تصویر کھنچوائی مگرکویتی شخصیت کو اس کی شناخت معلوم نہیں تھی۔

صہیونی صحافی نے وہ تصویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی۔ اس پر کویت کے عوامی حلقوں کی طرف سے شدید غم و غصے کی لہر پیدا ہوئی اور فہد الاحمد پر قابض ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا الزام لگایا گیا۔

کویتی شیخ کے قریبی لوگوں نے قدس پریس کوبتایا کہ وہ اسرائیلی صحافی کی شناخت کے بارے میں نہیں جانتے تھے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر انہیں اس کے بارے میں علم ہوتا تو وہ اس کے ساتھ تصویر لینے سے قطعی طور پر انکار کردیتے۔

درجنوں ٹویٹرز نے اسرائیلی میڈیا کی ’’کویت کے ساتھ نارملائزیشن کی ایک فریب آمیز تصویر کو فروغ دینے‘‘ کی کوشش کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ کویتیوں کے لیے ’’سرخ لکیر‘‘ ہے۔

اصل معاملہ اس کے برعکس ہے۔ احمد الفہد کویت کی سپورٹس سے وابستہ شخصیت ہیں۔ ٹویٹرپران کی ٹویٹس کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ ایشیا میں کھیلوں سے ’’اسرائیل‘‘ کے مسلسل اخراج کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

احمد الفہد شیخ فہد الاحمد کے بڑے بیٹے ہیں جنہوں نے 1965 سے 1972 تک اسرائیلی قابض ریاست کے خلاف کمانڈو ایکشن کے حصے کے طور پر فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر جنگ لڑی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button