مشرق وسطی

قطر ورلڈ کپ 2022؛ عرب شہریوں نے اسرائیلی میڈیا کو دیا بڑا جھٹکا

شیعیت نیوز: قطر ورلڈ کپ کے مقابلوں کے دوران عرب اور مسلمان شائقین نے غاصب اسرائیلی میڈیا کے رپورٹروں کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔

رویٹرز کی رپورٹ کے مطابق، قطری اور دوسرے عرب شہریوں کو جیسے ہی پتہ چلتا ہے کہ کوئی رپورٹر کسی صیہونی چینل یا اخبار سے ان کا انٹرویو لینا چاہتا ہے، تو اسے دھتکار دیتے ہیں، حالانکہ صیہونی حکومت کو توقع تھی کہ امارات اور بحرین سے تعلقات بحال کرنے کے بعد عرب دنیا میں ان کی پوزیشن بہتر بن جائے گی۔

صیہونی حکومت کے چینل بارہ نے جب بھی کسی عرب یا مسلمان شائق سے انٹرویو لینے کی کوشش کی تو شائقین نے ان سے بات کرنے سے صاف انکار کردیا۔

غاصب اسرائیل کے چینل بارہ کے رپورٹر نے بتایا ہے کہ فلسطینی شائقین نے اس کے کیمرے کے قریب فلسطینی پرچم لہرانا شروع کیا اور اس سے دفع ہونے کو کہا، جب اس رپورٹر نے دوسری جگہ خود کو اسرائیلی بتایا تو ایک لبنانی شہری نے اس سے کہا کہ ایسی کوئی جگہ موجود ہی نہیں بلکہ اس ملک کا نام فلسطین ہے۔

یہ بھی پڑھیں : منامہ ڈائیلاگ ، انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے

دوسری جانب قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ میں صہیونی صحافیوں کے بائیکاٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

میڈیا اور عالمی نیٹ ورکس میں ایسے ویڈیوز دوبارہ شائع کے گئی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے دوران صیہونی حکومت کے صحافیوں کا عرب شائقین نے بائیکاٹ کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا قطر میں صیہونی حکومت کے صحافیوں کی ایسی تصاویر اور ویڈیوز شائع کر رہا ہے جن سے عرب شائقین بات تک کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ نے صیہونی چینل- 12 کے رپورٹر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس صیہونی رپورٹر کو دو سعودی شائقین، ایک قطری شہری اور تین لبنانی شائقین نے نظر انداز کردیا ۔

مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ’’اسرائیلی میڈیا کے بائیکاٹ‘‘ اور ’’اسرائیلی صحافیوں کو نظرانداز کرنا‘‘ جیسی سرخیوں کے ساتھ دوبارہ شائع کئے جا رہے ہیں۔

ورلڈ کپ کے دوران، قطر نے تل ابیب سے ملک کے ہوائی اڈوں کے لیے براہ راست پروازوں کی اجازت دی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قطر میں اس وقت 10,000 سے 20,000 کے درمیان اسرائیلی موجود ہیں۔

صیہونی حکومت اور دیگر صیہونی آباد کاروں کے صحافیوں کی موجودگی کو قطری شہریوں اور دیگر عرب زبان شائقین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل تل ابیب کے حکام نے درخواست کی تھی کہ قطری حکومت آباد کاروں کے مطالبات سے نمٹنے کے لیے دوحہ میں دفتر کے قیام کی اجازت دے۔ اس درخواست کو ورلڈ کپ کے میزبان نے مسترد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button