اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

امریکا کیساتھ ہمارا تعلق آقا اور غلام جیسا رہا، ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ وہ امریکا اور پاکستان کے درمیان باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔ مبینہ سازش میں امریکا کے کردار کے حوالے سے عمران خان نے تبصرہ کیا کہ جہاں تک میرا خیال ہے یہ معاملہ اب ختم ہوچکا ہے

شیعیت نیوز: سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے لیے اب میں امریکی انتظامیہ کو مزید مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کے یہ تازہ ریمارکس حیران کن تصور کیے جا رہے ہیں، کیونکہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے برطرف کیے جانے کے بعد سے چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل اسی نعرے پر مہم چلا رہے ہیں کہ ایک غیر ملکی سازش ان کی برطرفی کا باعث بنی اور اس کے پیچھے امریکی انتظامیہ کا ہاتھ تھا۔ عمران خان نے یہ باتیں برطانوی اخبار "فنانشل ٹائمز” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ امریکا اور پاکستان کے درمیان باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔ مبینہ سازش میں امریکا کے کردار کے حوالے سے عمران خان نے تبصرہ کیا کہ جہاں تک میرا خیال ہے یہ معاملہ اب ختم ہوچکا ہے، میں آگے بڑھ چکا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا تعلق آقا اور غلام جیسا رہا ہے اور ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا، لیکن اس کے لیے میں امریکا سے زیادہ اپنی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس ملک کے عوام اپنی حقیقی آزادی کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، علامہ احمد اقبال رضوی

چیئرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کیا کہ روس کے یوکرین پر حملے سے ایک روز قبل دورہ ماسکو شرمندگی کا باعث بنا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس دورے کا اہتمام مہینوں پہلے کیا جاچکا تھا۔ فوج کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فوج مستقبل میں پاکستان کے لیے تعمیری کردار ادا کرسکتی ہے۔ سابق وزیراعظم نے زور دیا کہ سول ملٹری تعلقات میں توازن ہونا چاہیئے، کیونکہ منتخب حکومت ایسی نہیں ہوسکتی، جسے ذمہ داری عوام نے سونپی ہو، لیکن اختیارات کسی اور کے پاس ہوں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب عمران خان نے اس طرح کے ریمارکس دیئے ہوں، گذشتہ ماہ انہوں نے اپنے اقتدار کے دوران ایک بے اختیار وزیراعظم ہونے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ وزیراعظم ہونے کے باوجود احکامات کہیں اور سے آتے تھے۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button