مقبوضہ فلسطین

بطن الھوا میں یہودی آباد کاروں کا دھاوا، سلوان میں تصادم

شیعیت نیوز: مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں واقع مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان کے بطن الھوا محلےمیں منگل کی شام القدس کے باشندوں اور اسرائیلی قابض فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پانچ شہری دم گھٹنے سے اور چھٹا ربڑ کی دھات کی گولیوں سے زخمی ہوا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ قابض پولیس نے قصبے کے بطن الھوا محلے پر دھاوا بول دیااور اس کے عناصر نے القدس کے باشندوں اور محلے کے مکینوں کی طرف زہریلی آنسو گیس کے کنستر، ساؤنڈ بم اور ربڑ کی دھاتی گولیاں برسائیں۔

مغربی کنارے کے شہر، بشمول القدس، قابض افواج اور آباد کاروں کی طرف سے تقریباً روزانہ کی دراندازی کا ارتکاب کیا جاتا ہے ج فلسطینیوں پر اشتعال انگیزی اور حملوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

ان حملوں کے نتیجے میں ایک طرف سے قابض فوجیوں اور آباد کاروں اور دوسری طرف فلسطینی نوجوانوں کے درمیان تصادم ہوتا ہے جس کا اختتام عام طور پر ان میں سے بہت سے افراد کی گرفتاری اور زخمی ہونے اور بعض صورتوں میں دوسروں کی موت پر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی منصوبہ زول پذیر ہے، فتح ہماری اور ہماری قوم کی ہے، اسماعیل ھنیہ

دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایک اور فلسطینی کو مسجد اقصیٰ سے نکال کر اس سے مسجد میں داخل ہونے کا حق چھین لیا ہے۔ خدشہ ہے کہ اسرائیلی قابض اتھارٹی مسجد اقصیٰ میں داخلے کا حق لمبی مدت کے لیے چھیننے کا حکم دے سکتی ہے۔

فلسطینی نوجوان کی گرفتاری کا واقعہ مقبوضہ یروشلم کے علاقے بلدیہ الطور میں پیش آیا ۔ جہاں اسرائیلی قابض اتھارٹی کی پولیس نے ایک نوجوان محمد غیاث کو منگل کی شام گرفتار کیا۔   گرفتاری کی یہ کاارروائی مقبوضہ یروشلم کے مشرق میں کی گئی ہے۔

ایک  اور واقعے میں  قابض اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ یروشلم کے ہی رہائشی نوجوان علی جابر کو مسجد اقصیٰ سے زبردستی نکال دیا اور مزید تحقیقیات کے لیے سمن جاری کر دیا ہے۔   مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیے جانے  کے واقعات ان دنوں آئے روز پیش آرہے ہیں۔

علی جابر کو زبردستی مسجد سے نکالنے کا  واقعہ پیر کی صبح  اس وقت پیش آیا جب یہودی آباد کاروں کے گروپ بڑی تعداد میں گھس مسجد اقصیٰ میں گھس آئے اور صحن اقصیٰ میں تلمودی رسومات شروع کر دیں۔  نیز عبرانی کیلندر کے مطابق سال نو کی خوشی منائی۔

بتایا گیا ہے کہ یہودی آباد کار اکتوبر اگلے ماہ اکتوبر تک ایک مہم کے طور جاری اپنی ان سرگرمیوں کو اسی انداز میں پوری شدت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ اس دوران یہودی آباد کار بڑے بڑے گروپوں کی شکل میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولتے رہیں گے اور مسجد کی بے حرمتی کا ارتکاب کرتے رہیں گے۔

دوسری جانب مسلمانوں کی طرف سے بھی کہا جارہاہے کہ وہ مسجد اقصیٰ سے مسلمانوں کی بے دخلی اور اسے یہودیانے کی اسرائیلی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعداد میں مسجد اقصیٰ میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button