مشرق وسطی

جوہری معاہدے کی بحالی بہت اہم ہے، قطری وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے خطے کے استحکام کے فروغ کے لیے جوہری معاہدے کی بحالی کو ضروری قرار دیا۔

یہ بات شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے بدھ کے روز بلومبرگ نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ قطر علاقائی استحکام کے لیے ایک اہم عنصر کے طور پر جوہری معاہدے کی بحالی پر پختہ یقین رکھتا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پچھلے دو ہفتوں میں ہم نے ایک معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں مایوس کن بیانات سنے ہیں۔ ہم تمام فریقین سے بات کر رہے ہیں اور ان مذاکرات میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دنوں میں ان تمام فریقوں سے رابطہ کیا ہے اور تمام فریقین ایک معاہدہ تک پہنچنا چاہتے ہیں اور قطر جوہری معاہدے کی بحالی کی اہمیت پر پختہ یقین رکھتا ہے کیونکہ یہ کام تمام فریقین کی پریشانیوں کو دور کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہیں کہ ایک معاہدہ اور ایٹمی ہتھیاروں سے پاک زون کا قیام ضروری ہے۔

شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے افغانستان کے مسائل کے بارے میں کہا کہ عالمی برادری کو افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کیلیے ایک راستہ تلاش کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : مسلم امہ فلسطینی مجاہدین کی مالی، علمی اور طاقت سے مدد کرے، محمد الضحیف

دوسری جانب امیر قطر نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست بین القوامی قوانین کو روندھتے ہوئے جس طرح فلسطین میں قبضے کو بڑھا رہا ہے اس سے تنازع کے اصول اور مستقبل میں اتحادیوں کی صف بندیاں بدل جائیں گی۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین پر قابض غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فلسطین سے اسرائیل کا قبضہ ختم کرانے کے لیے عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔

انھوں نے کہا کہ کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف کے حصول کی خواہش میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

امیر قطر نے الزام عائد کیا کہ بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل اپنی من پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فلسطین میں قبضے کو بڑھا رہا ہے جس سے تنازع کے اصول اور مستقبل میں اتحادیوں کی صف بندیاں بدل جائیں گی۔

امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنے اور 1967 کی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مجبور کرنا چاہیے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button