اسرائیلی جرائم فلسطینیوں کے جذبہ مزاحمت کو کمزور نہیں کر سکتے، حماس اور اسلامی جہاد

شیعیت نیوز: حماس اور اسلامی جہاد نے زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیلی جرائم قبضے کے خلاف فلسطینیوں کے جذبہ مزاحمت کو کمزور نہیں کر سکتے ہیں۔ اس عزم کا اظہار دونوں نے نو عمر فلسطینی شہید عدی صالح کی شہادت پر جاری اپنے الگ لگ بیانات میں کیا ہے۔
عدی صالح کو اسرائیلی قابض فوج نے جنین کے علاقے کفردان میں شہید کر دیا تھا۔ دونوں مزاحمتی تحریکوں نے اس علاقے میں اسرائیلی قابض فوج کی کارروائی کے دوران دلیرانہ جذبہ مزاحمت پر علاقے کے نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
حماس کی طرف سے فلسطینی آزادی پسند مجاہدین کی تعریف جنہوں نے اسرائیلی چھاپوں کے دوران بھر پور مزاحمت کی اور ثابت کیا فلسطینی اسرائیلی قبضے اور جرائم کے خلاف اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ان اسرائیلی گھس بیٹھیوں کو نکال باہر نہیں جاتا ۔
اسلامی تحریک جہاد نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے عدی صالح کا قتل اسی غلط فہمی کا تسلسل ہے جس کی وجہ سے قابض فوجیوں بدھ کے روز جلامہ چیک پوائنٹ پر دو فلسطینی نوجوانوں کو روکا تھا اور دونوں نے اسرائیلی فوجی افسر کو جہنم واصل کیا تھا۔
اسلامی جہاد نے مزید کہا ان دونوں کو تعلق بھی اسی کفر دان سے تھا۔ قابض اسرائیلی فوج سمجھتی ہے کہ اسے مزاحمت نہیں ملے گی یہ اس کی غلط فہمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جنین پر اسرائیلی فوج کی چڑھائی میں فلسطینی نوجوان عدی طراد صلاح شہید، متعدد گرفتار
دوسری جانب حماس کے سیاسی اور سفارتی شعبے کے سربراہ باسم نعیم نے یوکرین کے سفیر کی طرف سے حماس کو دہشت گرد قرار دیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج ستر سال سے زیادہ عرصے سے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے اور انہیں بے گھر کر رہی ہے مگراس کے باوجود دہشت گردی کا الزام حماس اور فلسطینیوں پر لگادیا جاتا ہے۔ یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
واضح رہے حماس کی سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے گزشتہ روز روس کا دورہ کیا اور ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس موقع پر روسی وزارت خارجہ کے دوسرے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
اسرائیل میں یوکرین کے سفیر نے ماسکو میں حماس کی اس اعلیٰ سطح کی ملاقات کے بعد ہی حماس کے خلاف یہ بیان دیا ہے۔ حماس کے سیاسی و سفارتی شعبے کے سربراہ باسم نعیم نے کہا ‘ اسرائیلی چوبیس گھنٹے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہوتا ہے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کرتا ہے ۔ انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں کرتا ہے لیکن اس کے بارے میں بات نہیں کی جاتی ہے۔ یہ بڑی افسوسناک بات ہے۔ اس کے مقابلے میں اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا اور جدوجہد دہشت گردی کیسے ہو سکتا ہے۔