اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

جنین پر اسرائیلی فوج کی چڑھائی میں فلسطینی نوجوان عدی طراد صلاح شہید، متعدد گرفتار

شیعیت نیوز: مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ایک فلسطینی نو عمر عدی طراد صلاح شہید ہو گیا۔

فلسطینی وزارت صحت نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ 17 سالہ عدی طراد صلاح کو اسرائیلی فوجیوں نے جنین کے علاقے کفر ذان میں گولیوں کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ میجر بار فلاح کے قاتلوں کے گھروں کی تلاش میں مغربی کنارے میں چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہیں۔

اسرائیلی فوجی میجر کو جنین کے جلامہ چیک پوائنٹ کے قریب قتل کیا گیا تھا۔ اس کارروائیوں میں دو فلسطینی مزاحمت کار احمد عابد اورعبدالرحمٰن عابد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے احمد اور عبدالرحمٰن کے گھروں پر چھاپا مار کر احمد کے کزن امر طحہٰ عابد کو حراست میں لے لیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کی تنظیم فتح کے مسلح ونگ الاقصیٰ شہداء بریگیڈز نے اسرائیلی میجر کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پچھلے ہفتے کے دوران اسرائیلی فوجی سربراہ نے اعلان کیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ کارروائیوں کے دوران تقریبا 1500 مطلوب افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی فورسز پر حملوں میں کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہم شام کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، مزاحمتی تحریک حماس

دوسری جانب قابض اسرائیلی حکام نے قیدی عارف بشارات کو 21 سال قید کے بعد بدھ کے روز رہا کردیا۔ رہائی کے بعد اس کے اہل خانہ اور چاہنے والوں نے ان کا استقبال کیا۔

شمالی مغربی کنارے کے شہر طمون سے تعلق رکھنے والے بشارات کو 17 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا اور اس سے سخت اور طویل پوچھ گچھ کی گئی۔اس پر اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈزسے تعلق کے الزام میں مقدمہ چلا کر اکیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس نے قابض ریاست کی جیلوں میں ہائی اسکول کا ڈپلومہ حاصل کیا اور وہ سماجیات میں اپنی بیچلر کی تعلیم مکمل کرنے والا ہے۔ قید میں رہتے ہوئے اس نے اپنے والد اور بہن کو کھو دیا۔ قابض ریاست نے اسے ان کو الوداع کہنے سے محروم کردیا۔

قیدیوں کے امور سے متعلق اداروں کے مطابق اگست 2022 کے آخر تک اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں اور اسیران کی کل تعداد تقریباً چار ہزار 650 تھی، جن میں 32 خواتین، 180 بچے اور تقریباً 743 انتظامی قیدی تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button