مقبوضہ فلسطین

60 ہزار نمازیوں کی مسجدِ اقصیٰ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی

شیعیت نیوز: اسرائیل کے سخت اقدامات کے باوجود 60 ہزار فلسطینی نمازی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجدِ اقصیٰ پہنچے اور اس کے صحنوں میں نمازِ جمعہ ادا کی۔

ذرائع نے بتایا کہ 60 ہزار مسلمان نمازیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی ہے۔

صبح سویرے سے ہی اسرائیلی پولیس بیت المقدس کی شاہرات پر تعینات تھی اور مغربی کنارے سے آنے والے فلسطینیوں کو مسجد جانے سے روکتی رہی۔ اس کے باوجودہزاروں پرعزم نمازی مقدس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

صبح سویرے ہزاروں افراد نے اسرائیلی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے فجر کی نماز بھی رسول اللہ ﷺ کے قبلۂ اول مسجدِ اقصیٰ میں  ادا کی۔

اوائلِ فجر ہی سے ، ہزاروں فلسطینی مسجدِ اقصیٰ کے دروازوں پر فجر کی نماز میں شرکت کے لیے جمع ہوئے۔ یہ جذبہ مقدس مقام سے اہلِ ایمان کے روحانی ربط و ضبط کا برملا اظہار ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی نوجوانوں نے غرب اردن میں اسرائیلی فوجی ٹاور کوآگ لگا دی

دوسری جانب مسجد اقصیٰ کی جگہ مبینہ ’’ہیکل‘‘ کی تعمیر کے نعرے تلے جمع انتہا پسند یہودی تنظیموں نے اس ماہ کے آخر میں، نام نہاد ’’عبرانی سال‘‘ کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر سب سے بڑے دھاوے کے لیے اپنے حامیوں کو متحرک کرنا شروع کیا۔

انتہا پسند تنظیم ’’دی ٹیمپل ماؤنٹ ہمارے ہاتھ میں ہے‘‘ نے پورے مقبوضہ فلسطین سے آباد کاروں کو آمدورفت کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔ یہ دھارے آئندہ چھٹیوں کے موسم میں الاقصیٰ پربولے جائیں گے۔

مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کے لیے آباد کاروں کی نقل و حرکت پیر اور منگل 26 اور 27-9-2022 کو شروع ہونے والی ہے۔

دوسری طرف مسجد اقصیٰ میں رباط کو متحرک اور تیز کرنے کے لیے فلسطینی اپیلیں شروع کی گئیں۔ ان اپیلوں میں فلسطینیوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ قبلہ اول کےدفاع اور انتہا پسند یہودیوں کے دھاوے روکنے کے لیے متحد ہوں اور قبلہ اول میں اپنی حاضری کو یقینی بناتے رہیں۔

فلسطینی مذہبی شخصیات اور تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے ایام مسجد اقصیٰ کے خلاف تصفیہاتی جارحیت کی ایک بڑی لہرلائیں گے۔ ان میں دراندازی اور صور پھونکنا، رقص اور مسجد کی بے حرمتی شامل ہے۔ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد قبلہ اول کو یہودیانے کی سازشیں کرنا ہے۔

قابض ریاست کے منصوبوں کے مطابق 26 اور 27 ستمبر کے دوران نام نہاد "عبرانی نئے سال” کے دوران ہیکل گروپس بابرکت مسجد اقصیٰ میں کئی بار دھاوا بولنےکی کوشش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button