مقبوضہ فلسطین

فلسطین۔ اسرائیل اقتصادی سربراہ اجلاس ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے، حماس

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان اقتصادی سربراہ اجلاس کے انعقاد کی تیاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اس کے نتائج پرخبردار کیا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا اسرائیل کے ساتھ سربراہ اجلاس منعقد کرنا دشمن کےسامنے ہتھیار ڈالنے اور گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہے۔

ایک بیان میں حماس نے زور دے کر کہا ہے کہ اقتصادی سربراہ اجلاس کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قابض ریاست ہماری سرزمین، ہمارے عوام اور ہمارے مقدس مقامات کے خلاف یہودیت اور آباد کاری کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ اس راستے کو قبول کرنا نام نہاد معاشی امن کے عنوان سے قابض ریاست کے مشکوک منصوبوں کے سامنے ہتھیار ڈالنا اور تسلیم کرنا ہے۔

حماس نے وضاحت کی کہ یہ قابض ریاست کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہےتا ہے تاکہ دشمن کو فلسطینیوں پر مزید غیرمنصفانہ اقدامات کو مسلط کرنے کا موقع ملے اور اسے اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مدد فراہم کی جائے۔

منگل کواسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ سنہ 2009 کے بعد پہلی بار اسرائیل- فلسطینی اقتصادی سربراہ اجلاس منعقد کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بیت المقدس کے شعفاط کیمپ میں اسرائیلی فوج کا کریک ڈاؤن، متعدد فلسطینی گرفتار

دوسری جانب تہران میں منعقدہ سہ فریقی اجلاس کو حماس نے منطقے میں تعاون اور ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

حماس کے سینیئر رکن سامی ابو زھری نے تہران میں ایران، ترکی اور روس کے سربراہان مملکت کے درمیان سہ فریقی اجلاس پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس اجلاس کے نتائج کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اسے خطے میں ہم آہنگی کی بحالی اور طاقت کے عوامل کی مضبوطی کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح امریکی اجارہ داری اور تسلط کے مقابلے میں روسی سیاست کے اثرات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔

ابو زھری نے تہران اجلاس میں شام کی خود مختاری اور وحدت پر زور دینے کا بھی خیر مقدم کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button