مقبوضہ فلسطین

اسرائیل نے بیت المقدس کے سینیر فلسطینی رہنما مراد عباسی شہر سے بے دخل کردیا

شیعیت نیوز: اسرائیلی ریاست کی ایک فوجی عدالت کے حکم پر بیت المقدس کے سینیر سماجی رہنما مراد عباسی کو شہر سے بے دخل کرکے غرب اردن میں قیام پر مجبور کیا گیا ہے۔

دوسری طرف اپنا گھر بار اور خاندان چھوڑںے والے مراد غازی عباسی کا خاندان اور ان کے دیگر دوست احباب شدید صدمے سے دوچار ہیں۔

مراد کے خاندان کا کہنا ہے کہ مراد 42 سال قبل القدس میں پیدا ہوئے۔ وہ اسی شہر کے باشندے تھے اور ہیں مگر اسرائیلی ریاست نے جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں شہر سے نکل جانے کا حکم دیا اور نام نہاد دعویٰ کیا کہ وہ اسرائیلی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

مراد غازی عباسی نے ’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بیت المقدس میں سلوان کے مقام پر پیدا ہوا۔ وہیں پرورش پائی۔ میری تمام اولاد کی شناخت بیت المقدس کی ہے اوران کے پاس القدس میں مستقل قیام کا قانونی اجازت نامہ بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونیوں کا مسجد الاقصیٰ پر حملہ ، حماس کاسخت انتباہ

انہوں نے بیت المقدس سے اپنی بے دخلی کوظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیےیہ مشکل ترین وقت ہے کیونکہ وہ زندہ آنکھوں سے اپنے خاندان اور بچوں کو چھوڑ کر دوسرے شہر میں رہنے پرمجبور کیے گئے ہیں۔

مراد عباسی نے اسرائیلی ریاست کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور بین الاقوامی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

مراد عباسی کا کہنا تھا کہ وہ جلد واپس اپنے گھرآئیں گے۔ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے اور دشمن کو انہیں بے دخل کرنے کے فیصلے پر شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صیہونی ریاست میں عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔ انہیں جو انٹیلی جنس ادارے ہدایات دیتے ہیں وہ ان کے مطابق فیصلے کرتی ہیں اور صیہونی انٹیلی جنس کی غلام ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button