مقبوضہ فلسطین

حماس کی انتہا پسند اسرائیلی گروہ کہانا کیچ کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنےکی مذمت

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکہ کی جانب سے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کے ایک انتہا پسند گروپ کہانا کیچ کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

حماس نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا کہ انتہا پسند صیہونی تحریک ’’کہانا کیچ‘‘ کو دہشت گردی کی فہرستوں سے نکالنے کے امریکی کے ارادے کی مذمت کرتےہیں۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے ایک تحریری بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ فیصلہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ واشنگٹن کا طرز عمل غاصب اسرائیل کی حمایت  اس کے انتہا پسند گروہوں کےساتھ ہے اور واشنگٹن فلسطینیوں کے خلاف مجرمانہ تعصب کا مظاہرہ کررہا ہے۔

القانوع نے کہا کہ کہانا کیچ جیسے دہشت گرد گروپوں نے ہمارے بے گناہ شہریوں کا خون کیا۔ فلسطینیوں کے قتل عام اور غارت گردی میں اسرائیلی فوج کا ساتھ دیا۔

القانوع نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس دہشت گرد تحریک کے رہ نماؤں اور تمام انتہا پسند صہیونی گروہوں کو مجرمانہ قرار دے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

یہ بھی پڑھیں : جنگ ختم نہیں ہوئی، قبلہ اول کو یہودیانے کی اجازت نہیں دیں گے، خالد مشعل

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے رہنما یحییٰ السنور اور تحریک کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد الضیف کا قتل اب بھی تل ابیب کے لیے ایک آپشن ہے۔

سینئر فوجی ذرائع نے اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوج اب بھی یحیی السنوار اور محمد الضیف کے قتل کو ایک آپشن سمجھتی ہے لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس کا ردعمل کیا ہوگا۔

یہ اس وقت ہے جب کہ صیہونیوں کے پاس القسام بریگیڈ کے کمانڈر کی سماجی زندگی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ وہ 1992 سے قابض حکومت کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں، اسرائیلی قانون سازوں کے ساتھ ساتھ سابق عہدیداروں اور صحافیوں نے یحیی السنوار کو قتل کرنے کے مطالبات کو تیز کیا ہے، اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تل ابیب کے قریب العاد کے علاقے میں شہادت کی کارروائی کی حوصلہ افزائی کی تھی جس میں تین صیہونی مارے گئے تھے۔

اگرچہ صیہونی حکومت 2004 سے فلسطینی مزاحمتی رہنماؤں کے خلاف قتل و غارت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، القسام بریگیڈز نے قابضین کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ مزاحمتی رہنماؤں اور کمانڈروں کو خطرہ لاحق ہوئے تو وہ تل ابیب کے خلاف سخت جوابی کارروائی کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button