اسلامی تعاون تنظیم کی بیت المقدس میں فلسطینی خاندان کےمکان کی مسماری کی مذمت

شیعیت نیوز: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے سلوان (مسجد اقصیٰ کے جنوب میں) قصبے میں رجبی خاندان کے گھر کو مسمار کرنے کی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کی۔
تنظیم نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی ’’بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : 8 شوال 1926ء کو آل سعودنے رسول خدا کی بیٹی اور نواسوں کی قبروں کو شرک کا مرکز قراردیکر مسمار کیاتھا، علامہ مقصود ڈومکی
اسلامی تعاون تنظیم نے قابض اسرائیل کی طرف سے طاقت کے استعمال، جرائم اور حملوں کے تسلسل کی مکمل اور براہ راست ذمہ داری صہیونی ریاست پرعائد کی اور کہا کہ فلسطین میں مقدس مقامات کے تقدس کی پامالی کا ذمہ دار اسرائیل خود ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے فلسطینی عوام کے ’’مشرقی بیت المقدس‘‘ شہر کو آزاد فلسطینی ریاست کے دارالحکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر دیکھتی ہے اور اس کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں : جنت البقیع میں اہل بیت اطہارؑ اور صحابہ کرامؓ کے مزارات کو منہدم کرنا دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی ہے، آئی ایس او طالبات
او آئی سی نے اسرائیل کی نوآبادیاتی آباد کاری کی پالیسی اور مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کرنے کی کوشش کی مذمت کی۔
اسلامی تعاون تنظیم نے بھی مقبوضہ بیت المقدس پر مبینہ خود مختاری کے حوالے سے اسرائیلی بیانات کو مسترد کرتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
خیال ہے کہ منگل کو اسرائیلی انتظامیہ نے القدس میں سلوان محلے میں کے سامی الرجبی اور ان کے بیٹوں کے مکان کو منہدم کر دیا جس کے نتیجے میں خاندان کے تیس افراد بے گھر ہوگئے۔