شہید جنرل قاسم سلیمانی جہاں بھی ہوتے مزاحمتی محاذ کی فکر میں رہتے تھے، خالد قدومی

شیعیت نیوز: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے تہران میں مستقل نمائندے خالد قدومی نے جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں تاکید کی ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی امت مسلمہ کے ایک ایسے ممتاز فرد تھے جن کی شخصیت گوناگوں پہلوؤں پر مشتمل تھی جبکہ وہ متحدہ اسلامی مزاحمتی محاذ خصوصا فلسطینی مزاحمتی محاذ میں ہمارے لئے بزرگوار برادر کی حیثیت رکھتے تھے کیونکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے، تمام مسلمانوں کی جانب سے اپنے فلسطینی مسلم بھائیوں کی مدد اور بھرپور حمایت ہی ان کا پورا ہم و غم تھا۔
خالد قدومی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی اپنی عمر کے آخری لمحے تک لبنان، شام، عراق، یمن، فلسطین، انڈونیشیا اور الجزائر سمیت پورے عالم اسلام میں اسی فکر میں رہا کرتے تھے کہ قدس شریف اور فلسطین کے حوالے سے میری ذمہ داری کیا ہے اور میں کیا کردار ادا کر سکتا ہوں لہذا حاج قاسم سلیمانی نے پورے عالم اسلام کے چپے چپے پر انتہائی مثبت و اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی ایک وجہ یہی تھی کیونکہ وہ نہ صرف پورے عالم اسلام کے تمام تزویراتی مسائل میں مشترکہ محرک تھے بلکہ ان کا تعمیری کردار فلسطینی مزاحمتی محاذ میں بھی انتہائی موثر تھا۔
حماس کے مرکزی رہنما خالد قدومی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی بہترین کارکردگی نے فلسطینی مزاحمتی محاذ کو انتہائی مضبوط بنایا جس کی وجوہات درج ذیل ہیں؛
پہلی وجہ یہ کہ انہوں نے اپنا سیاسی و عسکری نظریہ فلسطینی مجاہدین تک پہنچایا جو حقیقی طور پر گہرے مفاہیم اور قرآنی آیات پر مبنی تھا جس کا نتیجہ غاصب صیہونی دشمن کے مقابلے میں خطے اور اس میں رونما ہونے والے حوادث کی حقیقی پہچان کا حصول ہے۔
یہ بھی پڑھیں : قطر کا صیہونی کی آبادکاروں کیلئے نئی رہائشی یونٹوں کے منصوبے پر خبردار
خالد قدومی نے کہا کہ اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی نے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی و اسلحہ بلکہ میدان جنگ سے متعلق داؤ پیچ بھی فلسطینی مزاحمتی محاذ کو منتقل کئے یعنی انہوں نے پہلے تو مختلف طریقوں سے فلسطینی مزاحمتی محاذ تک اسلحہ پہنچایا جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ فلسطینی مجاہدین و مزاحمت کار، غزہ و فلسطین کے مقامی وسائل کے ذریعے بھی ان اسلحہ جات کی ٹیکنالوجی تک پہنچ سکتے ہیں لہذا انہوں نے فلسطین کے مزاحمتی برادران کو اپنا قیمتی تجربہ منتقل کر کے فلسطینی مزاحمتی محاذ کو آج اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے کہ جہاں وہ نہ صرف اپنے بری و بحری بلکہ ہوائی حدود پر بھی بخوبی مسلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی مزاحمتی محاذ میں تیار کئے جانے والے ڈرون طیارے نہ صرف انواع و اقسام کے میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ وہ طاقتور کیمروں کے حامل بھی ہیں۔
خالد قدومی نے کہا کہ اس کی تیسری وجہ یہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شخصیت کئی ایک پہلوؤں پر استوار تھی جبکہ مزاحمتی میدان میں ان کی پختہ سیاسی و عسکری رائے بھی بذات خود، مزاحمتی محاذ کی پیشرفت و مضبوطی کا باعث تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کی آخری وجہ یہ تھی کہ جنرل قاسم سلیمانی نے پورے عالم اسلام میں ایک مضبوط ٹیم تشکیل دے رکھی تھی جس سے وہ فلسطینی مزاحمتی محاذ کی بھر پور خدمت کا کام لیا کرتے تھے لہذا جنرل قاسم سلیمانی قدس شریف اور مظلوم فلسطینی قوم کے شہید ہیں!
حماس کے مرکزی رہنما نے اپنی گفتگو کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جنرل قاسم سلیمانی کے جانشین ان شاء اللہ قدس کی آزادی کے مقدس رستے کو جاری رکھیں گے تاہم حقیقت یہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی جگہ ہنوز خالی ہے!
انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس امید کا اظہار کیا کہ ان شاء اللہ اس عظیم شہید سمیت تمام شہداء کے پاک خون کی برکت، اس مقدس رستے کے تسلسل اور امت مسلمہ کے مشترکہ دشمن غاصب صیہونی حکومت کے مکمل خاتمے کی ضامن بنے گی۔