مشرق وسطی

قطر، اردن اور کویت کی مسجد اقصیٰ کے مصلیٰ قبلی پر اسرائیلی دھاوے کی مذمت

شیعیت نیوز: خلیجی ممالک قطر، اردن اور کویت نے کل جمعرات کے روز اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ کے مصلیٰ قبلی پر دھاوے اور فلسطینی نمازیوں پر تشدد کی دید مذمت کی ہے۔

قطری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کا قبلہ اول میں اسرائیلی فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں دھاوا بولنا ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔

دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ نے خبر دار کیا کہ اسرائیلی ریاست کا مسجد اقصیٰ کے تاریخی اور دینی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی دانستہ کوشش کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

قطری وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ کے مصلیٰ قبلی پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کے خطرناک نتائج کی تمام ترذمہ داری اسرائیل پر عائد کی اور کہا کہ مسجد اقصیٰ میں ہر طرح کے تشدد کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ قطر نے مسجد اقصیٰ پریہودی آباد کاروں کے دھاووں کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانا جارہا ہے

درایں اثنا کویتی وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ انتہا پسند یہودیوں کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی سیکیورٹی میں قبلہ اول میں داخل کرانا اسرائیلی ریاست کی کھلی اشتعال انگیزی ہے۔

دوسری جانب اردن کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے اشتعال انگیز دھاوے اور حرم قدسی کی بے حرمتی خطے میں جنگ کی آگ بھڑکا سکتی ہے۔

اردنی وزیر اوقاف محمد الخلایہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہودی آباد کاروں اور انتہا پسندوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولنے کی کال خطرناک پیش رفت ہے جوخطے کو علاقائی جنگوں اور خطرناک لڑائیوں میں تبدیل کرسکتی ہے۔

اردنی وزیر اوقاف و مذہبی امور کا یہ بیان خبر رساں ایجنسی ’بترا‘ کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات سے باز رہے جن کے باعث مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے اور وہ مزید مشتعل ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسجد اقصیٰ زمین سے لے کرآسمان تک صرف اور صرف مسلمانوں کی مقدس جگہ ہے جس پر کسی دوسرے مذہب، ملت یا گروپ کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی کسی کو قبلہ اول میں مداخلت یا مسلمانوں کو وہاں پر عبادت سے روکنے کا حق ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button