دنیا

یوکرین جنگ کا مسئلہ، روس کی حمایت میں جرمنی سے اٹھی آوازیں

شیعیت نیوز: یوکرین پر حملے کے بارے میں جرمنی مسلسل روس کی مخالفت کر رہا ہے جبکہ جرمنی میں ہی روس کی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

موصولہ رپورٹوں کے مطابق کچھ لوگ اس ریلی کو یوکرین پر ماسکو کے حملے کی حمایت کے طور پر دیکھ رہے ہيں جبکہ مظاہرے کا انعقاد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد ملک میں روسیوں کے خلاف چل رہے امتیازی سلوک کو برملا کرنا ہے، اسی لئے ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

جرمنی میں دوسرے دن بھی روس کی حمایت میں مظاہرین نے ریلیاں نکالیں اور یوکرین پر حملے کے بعد سے ملک کی سب سے بڑی روسی زبان کی آبادی کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

بڑی تعداد میں مظاہرین نے مالی مرکز فرینکفرٹ میں ریلی نکالی جے کے دوران کئی لوگ روسی پرچم اٹھائے ہوئےتھے۔ جرمن پولیس کے مطابق شمالی شہر ہانور میں بھی اسی طرح کا مظاہرہ ہوا جس میں بڑی تعداد میں کاروں کا قافلہ شامل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے خلاف خطے کے اتحاد کے محتاج ہیں، اگر معاہدہ نہ ہوا تو بی پلان پر عملدرآمد کریں گے

حالانہ ریلی کی شروعات میں دیری ہوئی کیونکہ حکام نے ہدایات جاری کی تھی کہ گاڑیوں کے بونیٹ کو پرچموں سے پوشیدہ نہ کیا جائے۔

مظاہروں کا انعقاد کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی میں مقیم روسیوں کے بارے میں بڑھتی عدم برداشت جیسے مسائل کو منظر عام پر لانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جرمنی میں تقریبا 12 لاکھ روسی اور 3 لاکھ 25 ہزار یوکرینی مقیم ہیں۔ 24 فروری کو یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے جرمن پولیس نے روسیوں کے خلاف نفرت آمیز جرم کے 383 معاملے اور یوکرینین کے خلاف 181 جرائم درج کئے ہیں۔

ایک روز قبل روس نواز قافلہ جرمنی کے کئی شہروں سے گزرا تھا۔ تقریباً 190 کاروں کا قافلہ ‘روسی زبان بولنے والوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف’ نعرے لگاتا ہوا اسٹوٹ گارٹ سے گزرا۔ کار ریلی کے شرکاء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہوا تھا ‘روسی فوبیا روکو’۔

ریلی کے دوران مظاہرین اسکولوں میں روسی بولنے والے بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ شہر کے حکام نے ریلی کے شرکاء کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ یہ ریلی یوکرین تنازع کی حمایت نہیں کر سکتی۔ حکام نے Z اور V جیسے علامتی حروف کے استعمال کی بابت بھی خبردار کیا جو روسی حملے اور حمایت کی علامت بن چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button