مشرق وسطی

اسرائیل اقصیٰ آمد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے باز رہے، فرمانرروا شاہ عبداللہ

شیعیت نیوز: اردن کے فرمانرروا شاہ عبداللہ دوم نے رمضان کے بابرکت مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کی قبلہ اول میں آمد روفت کو آزادانہ بنانے کے لیے اقدامات کرے اور فلسطینی نمازیوں کےراستے میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں ہٹائے۔

رائل ہاشمی دربار کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اردن کے فرمانرروا نے ایک جامع سکون تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو فلسطینی علاقوں میں کسی قسم کی کشیدگی کو روک سکے۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کرے جو تشدد اور تنازعات کو ہوا دینےاور امن کے حصول کے امکانات کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

پچھلے مہینے اردنی بادشاہ نے کئی الگ الگ ملاقاتوں میں قابض ریاست کے صدراسحاق ہرزوگ، ان کے وزیر دفاع بینی گینٹز اوراسرائیلی  وزیر خارجہ یائر لپیڈ سےاردن کے دارالحکومت عمان میں اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عبانس سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین میں بچوں کا قومی دن، 2015ء کے بعد 9 ہزار نونہال پابند سلاسل ہیں، اسیران کلب

دوسری جانب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (وام) نے پیرکو کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے بحری نقل و حمل، تجربات کے تبادلے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

ایجنسی نے بتایا کہ توانائی اور انفراسٹرکچر کے وزیر سہیل المزروعی نے متحدہ عرب امارات کی طرف سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے اور دونوں طرف سے متعدد عہدیداروں کی موجودگی میں وزیر مواصلات میرو میکیلی نے دستخط کیے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات میں دستخط شدہ یادداشت دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مفادات کے فروغ  کا حصہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دستخط کیے گئے ’’ابراہیمی معاہدے‘‘ کی روشنی میں طے پایا ہے۔

ایجنسی نے کہا میمورنڈم کا مقصد "بین الاقوامی بحری نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کرنا، دونوں ممالک کے بحری بیڑے اور بندرگاہوں کا مکمل اور موثر استعمال کرنا اور سمندری حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

المزروعی نے کہا کہ دونوں فریقوں کی طرف سے دستخط شدہ مفاہمت کی یادداشت سمندری نقل و حمل کے شعبے میں تعاون کے افق کو بڑھانے اور وسعت دینے کی دونوں فریقوں کی خواہش کی عکاسی کرتی ہے۔ دونوں ملکوں کی خواہش کا اظہار ہے کہ وہ سمندری نقل و حمل کے دائرہ کار کو بڑھانے اور گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button