یمن

چینی سفیر کی انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام سے ٹیلیفونک گفتگو

شیعیت نیوز: صنعاء کے سرکاری ذرائع نے خبر دی ہے کہ یمن میں چینی سفیر نے انصار اللہ کے ترجمان سے ملک میں انسانی صورتحال اور امن عمل کی برقراری کیلئے ٹیلیفونک تبادلہ خیال کیا۔

یمن میں چینی سفیر کانگ یونگ نے یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے ترجمان اور صنعاء کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ سے ٹیلیفون پر اظہار خیال کیا۔

گذشتہ شام یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی ’’سبا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق، طرفین نے یمن کی سیاسی و انسانی صورتحال اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہونے والی ممکنہ جنگ بندی کے اعلان پر تبادلہ خیال کیا۔

اقوام متحدہ کے نمائندے انس گرانڈ برگ نے یمن کے حوالے سے خبر دی تھی کہ وہ یمنی فریقین سے ماہ مبارک رمضان میں عارضی جنگ بندی کیلئے تبادلہ نظر کر رہا ہے۔

چینی سفیر کے ساتھ اپنی گفتگو کے بارے میں انصار اللہ کے ترجمان کا یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی سے کہنا تھا کہ اس گفتگو میں مسلسل جارحیت، محاصرے اور تیل کی مصنوعات لے جانے والے بحری جہازوں کو امریکی، سعودی اور اماراتی جارح اتحاد کی طرف سے روکنے اور انہیں مغربی یمن کی بندرگاہ ’’الحدیدہ‘‘ میں داخلے پر رکاوٹ کی وجہ سے یمنی عوام کو درپیش سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض، ابہا اور جدہ ہوائی اڈوں پر یمنی فورسز کا ڈرون حملہ

محمد عبدالسلام کے بقول اس بات چیت کے دوسرے حصے میں یمن میں امن عمل، جارحیت کو روکنے اور یمنی عوام کا محاصرہ ختم کرنے پر گفتگو ہوئی، عبدالسلام نے تاکید کیساتھ کہا کہ یمنی عوام گذشتہ سات سال سے سعودی اتحاد کے بدترین جرائم اور عہد شکنی کا شکار ہو رہے ہیں۔

صنعاء کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے چینی سفیر کو یمن میں جاری انسانی صورتحال، جارحیت، محاصرے اور تیل کی مصنوعات لے جانے والے بحری جہازوں کو الحدیدہ کی بندرگاہ میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کے کی وجہ سے یمنی عوام کو پیش آنے والے سنگین مسائل کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صنعاء ایک منصفانہ قیام امن اور انسانی بنیادوں پر محاصرے کے خاتمے اور اس کے بعد وسیع جنگ بندی اور دیگر اقدامات کیلئے تیار ہے۔

یاد رہے کہ یمن گذشتہ سات سال سے سعودی اتحاد کی جارحیت کی زد میں ہے۔ سعودی سربراہی میں امریکی حمایت یافتہ عرب اتحاد نے یمن کے خلاف 26 مارچ 2015ء سے مستعفی یمنی صدر کو واپس لانے کے لئے فوجی جارحیت کا آغاز کیا اور اس کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کر دی۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب ہزاروں یمنی شہریوں کو زخمی اور شہید کرنے کے علاوہ اپنے کسی بھی ہدف میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button