اہم ترین خبریںسعودی عرب

آل سعودی حکومت کی سفاکیت پر عالمی ردعمل، بن سلمان کی پالیسیاں ظلم و جبر پر استوار ہیں!

شیعیت نیوز: آل سعودی حکومت میں اکیاسی عام شہری منجملہ اکتالیس شیعہ مسلمانوں کو سزائے موت دئے جانے پر سخت عالمی رد عمل سامنے آرہا ہے۔

سعودی عرب نے انسانی حقوق کی واضح پامالی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک بار پھر دسیوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اطلاعات کے مطابق ایک دن کے اندر آل سعود حکومت نے اکیاسی افراد کو سرائت موت دیتے ہوئے ان کا سر تن سے جدا کر دیا۔ گزشتہ روز آل سعود حکومت کی وزارت داخلہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ اکیاسی افراد کو مختلف الزامات منجملہ دہشتگردی اور گمراہ کن عقائد و نظریات کا حامل ہونے کے جرم میں موت کی سزا دی گئی ہے۔

اس اعلان کے بعد میڈیا ذرائع نے یہ انکشاف کیا تھا کہ موت کی سزا پانے والے افراد میں اکتالیس افراد شیعہ تھے۔

آل سعودی حکومت کے اس متعصبانہ اور سفاکانہ اقدام پر سخت عالمی رد عمل سامنے آرہا ہے۔ جزیرت العرب میں آل سعود مخالف ایک انجمن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آل سعود نے اُن افراد کا قتل عام کیا جنہوں اپنے عقیدے کے اظہار کے لئے آزادی اظہار رائے کے اپنے جائز اور مسلمہ حق کا استعمال کیا۔ بیان میں آیا ہے کہ محمد بن سلمان ایک قاتل ہے جو بے گناہوں کا خون بہانے میں لذت محسوس کرتا ہے۔

عراق کی استقامتی تنظیموں نے بھی آل سعود کے سفاکانہ اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ کتائب سید الشہدا کے سیکریٹری جنرل ابوالاء الولائی نے کہا کہ آل سعودی حکومت نے یوکرین جنگ میں مگن دنیا کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اکیاسی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آل سعود نے اکتالیس شیعوں کا سر قلم کر کے اپنی فرقہ پرستانہ سوچ کو عیاں کر دیا ہے۔

تحریک النجبا کے ترجمان نصر الشمری نے بھی آل سعودی کے اس اقدام کو انسانی حقوق کی کھلی خلافورزی قرار دیا اور کہا کہ سعودی حکومت شیعوں پر دہشتگردی کا الزام عائد کر کے دنیا کو گمراہ کر رہی ہے۔ تحریک عصائب اہل حق کے سربراہ قیس الخزعلی نے بھی سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کا خاندان اسلام کے بنیادی ترین اصولوں کی پامالی پر مُصِر ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود حکومت نے 41 شیعہ مسلمانوں سمیت 81 افراد کے سر قلم کر دیئے

اُدھر یمن کے اعلیٰ عہدے داروں نے بھی آل سعودی کے بہیمانہ اور سفاکانہ عمل کو انسانی حقوق کی کھلی خلافورزی قرار دیتے ہوئے اسکی سخت مذمت کی۔ یمن میں انسانی حقوق کے قائم مقام وزیر علی الدیلمی نے مذہبی منافرت پر مبنی آل سعود کے اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دسیوں مظلوم نوجوانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں۔ آل سعودی حکومت عالمی برادری کی خاموشی کی بنا پر اجتماعی قتل عام کی عادی ہو چکی ہے۔

یمن کے وزیر اطلاعات ضیف اللہ شامی نے بھی کہا کہ اکیاسی عام شہریوں کا قتل عام جس میں القطیف علاقے کے اکتالیس (شعیہ نوجوان) اور سات یمنی شامل ہیں، ایک بڑا جرم ہے جسے امریکی رضامندی کے بغیر انجام دینا اسکے لئے ناممکن تھا۔

بحرین میں بھی عوام آل سعود کے مجرمانہ اور جابرانہ اقدامات کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے اکیاسی عام شہریوں کے قتل پر آل سعودی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ سیاسی تنظیم الوفاق نے ٹویٹر ہینڈل پر آل سعود کے انتہاپسندانہ اقدامات کے خلاف عوامی مظاہروں کی خبر دی ہے۔

قابل ذکر ہے سرزمین حجاز پر مسلط قبیلۂ آل سعود ملک کے مشرقی علاقوں میں اپنے خلاف اٹھنے والی صدائے احتجاج کو تمام تر بے رحمی کے ساتھ کچلنے میں مصروف ہے جس کے تحت وہ اب تک دہشت گردی یا منحرف عقائد کے حامل ہونے جیسے بے بنیاد الزامات کے تحت سیکڑوں شیعہ مسلمانوں منجملہ علماء کو موت کے گھاٹ اتارچکا ہے۔

آل سعودی حکومت نے دوہزار سولہ میں سعودی عرب کے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو اپنے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے جرم میں سزائے موت سنا کر شہید کر دیا تھا جس کے بعد عالمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا، یہاں تک کہ تہران و ریاض تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button