کراچی، ترکی سے 7 ہزار نائن ایم ایم پستول درآمد کرنے کا فیصلہ
اس ضمن میں رواں برس 7 ہزار نائن ایم ایم پستول خریدنے کا منصوبہ بنایا گیا، جس کی محکمہ داخلہ نے منظوری دے دی۔

شیعیت نیوز: کراچی پولیس کو چھوٹے ہتھیاروں (مختلف اقسام کی پستول) کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں جلد ہی ترکی سے 7 ہزار نائن ایم ایم پستول خریدے جائیں گے، منصوبے پر 62 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت آئے گی۔ تفصیلات کے مطابق سال 2019ء میں ڈیفنس میں پولیس مقابلے کے دوران 10 سالہ بچی امل جاں بحق ہوگئی تھی، واقعے کے بعد سے کراچی پولیس کے اہلکاروں کو چھوٹے ہتھیاروں (مختلف اقسام کی پستول) کی فراہمی کا سلسلہ خصوصی طور پر شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت کلاشنکوف کی بجائے شہر کے اندر صرف اور صرف نائن ایم ایم یا دیگر چھوٹے ہتھیار ہی پولیس اہلکاروں کو دیئے جائیں۔ اس ضمن میں رواں برس 7 ہزار نائن ایم ایم پستول خریدنے کا منصوبہ بنایا گیا، جس کی محکمہ داخلہ نے منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت نہیں پھیلانا چاہتا بس اتنا بتا دوں کے اطلاعات اچھی نہیں ہیں، شیخ رشید احمد
منظوری کے بعد آئی جی سندھ مشتاق مہر کی درخواست پر سیپرا رولز کی چھوٹ کیلئے سندھ کابینہ کو فائل بھیجی گئی، سندھ کابینہ نے بھی سیپرا رولز کی چھوٹ دے دی ہے، منصوبے کے تحت 7 ہزار نائن ایم ایم پستول ترکی سے خریدے جائیںگے، امپورٹ اور دیگر اخراجات کی مد میں منصوبے پر 62 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ اس طرح ایک پستول کی قیمت تقریباً 89 ہزار روپے کی ہو جائے گی، اس سے قبل کراچی پولیس کے پاس 15 ہزار نائن ایم ایم پستول ہیں، مزید 7 ہزار کی خریداری کے بعد یہ تعداد 22 ہزار ہو جائے گی، اس وقت کراچی پولیس کی نفری 40 ہزار کے قریب ہے اور کراچی کی پوری نفری کو چھوٹے ہتھیار فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد اب جلد ہی ہتھیار امپورٹ کرلیے جائیں گے، جس میں ممکنہ طور پر تین ماہ کا وقت درکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اتحاد کے ذریعے ہی دہشتگردی کو شکست دینگے، ایس یو سی رہنما علامہ عارف واحدی کی ایم ڈبلیوایم کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس
سال 2020ء میں آنیوالے نئے آئی جی سندھ مشتاق مہر نے بھی اس منصوبے کو جاری رکھا۔ کراچی شہر میں پولیس کے پاس زیادہ تر کلاشنکوف ہے، جسے چھوٹے ہتھیاروں سے تبدیل کرنا نہ صرف وقت کی ضرورت بلکہ شہر کی بھی ضرورت ہے، خصوصاً گنجان آبادیوں میں ایسے کئی پولیس مقابلے ہو چکے ہیں، جن میں شہری اپنی جان سے گئے اور کئی زخمی ہو چکے ہیں، پولیس کو چھوٹے ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں اور سات ہزار نائن ایم ایم پستول کی خریداری بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک اور خصوصاً بڑے شہروں میں پولیس کو کلاشنکوف کے بجائے چھوٹے ہتھیار فراہم کرنا ہی اولین ترجیح ہوتی ہے۔