عراق

فتنہ انگیزیوں کی بابت عراق کی شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا انتباہ

شیعیت نیوز: عراق کی شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی نے بین الشیعہ فسادات کی کوششوں بارے میں سخت خبردار کرتے ہوئے، ملک کے بعض سیاسی رہنماؤں کے خلاف دھمیکوں سے متعلق افواہوں کی تحقیقات اور جھوٹ سچ کا پتہ لگانے پر زور دیا ہے۔

الاطار التنسیقی کے نام سے معروف شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی نے مقتدی الصدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ کمیٹی اپنی قومی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کے تحت، مقتدی الصدر کے موقف کی حمایت اور کسی عراقی شہری کو کسی بھی فریق کی جانب سے درپیش سیکورٹی خدشات کو مسترد کرتی ہے۔

عراق کی الصدر تحریک کے سربراہ مقتدی الصدر نے گزشتہ جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ملک کی اکثریتی قومی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے خلاف خطرہ بننے والوں کے بارے میں خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔

شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی نے اپنے بیان میں یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ اس معاملے کی عدالت کے ذریعے پیروی کرے گی تاکہ کسی کو ملک میں فتنہ و فساد پیدا کرنے کی سوچ کو آگے بڑھانے اور ماحول خراب کرنے کا موقع نہ ملے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کی ایک سو اسی طلبہ یونینز کا ہندوستانی مسلم طالبات کی حمایت کا اعلان

عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے سربراہ شیخ قیس خزعلی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الشیعہ اختلافات کی سازشیں کی جا رہی ہیں اور ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

ایک اور سیاسی اتحاد حکومت قانون کے سربراہ نوری المالکی نے بھی قانون شکنی کا سدباب اور ملکی سلامتی اور اقتدار اعلی کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان خطرات اور دھمکیوں کو ٹھوس شواہد کے ذریعے ثابت نہ کیا گیا تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اپیل کریں گے اور ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بننے اور لوگوں کی نفسیاتی سلامتی کو درہم برھم کرنے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ عراق میں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لیے ملک کی تمام پارلیمانی جماعتوں اور دھڑوں کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت ہے، لیکن ان کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کی وجہ سے تاحال حکومت سازی کا پہلا مرحلہ، یعنی نئے صدر کے انتخاب کا معاملہ بھی کٹھائی میں پڑا ہوا ہے۔

عراق میں عام انتخابات گذشتہ برس دس اکتوبر کو ہوئے تھے لیکن وزیر اعظم اور حکومت کی تشکیل پر سیاسی جماعتیں ابھی بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔

دوسری جانب کرد جماعتوں کا بھی کہنا ہے کہ ملک کے آئندہ صدر کے نام پر ابھی تک کرد سیاسی جماعتوں کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button