یمن

سابق یمنی صدر منصور ہادی کی فورسز ہتھیار استعمال کرنا نہیں جانتیں، علی الذھب

شیعیت نیوز: جارح سعودی-امارتی اتحاد سے وابستہ عسکری امور کے ایک ماہر علی الذھب نے یہ اعتراف کیا ہے کہ یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کی فورسز مغربی ممالک کے فراہم کردہ ہتھیاروں کو استعمال کرنا نہیں جانتیں۔

عسکری امور کے اس ماہر کا مستعفی حکومت کے فوجیوں اور حامیوں پر تنقید ہوئے کہنا تھا کہ ان نکمے عسکری گروہوں کہ جنہیں صنعاء کی جانب سے’’سعودی اتحاد کے کرائے کے فوجی‘‘ کہا جاتا ہے، نے یمن کے بیشتر محاذوں پر یمنی آرمی اور حوثی مجاہدین سے شکست کھائی ہے۔

یمنی عسکری امور کے ماہر علی الذھب نے’’العربیہ‘‘ چینل سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ منصور ہادی (یمن کے مستعفی اور مفرور صدر) اور مآرب میں ’’الاصلاح‘‘ سے وابستہ مسلح گروہ بہت سے ہتھیاروں کو اچھی طرح استعمال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

یمنی نیوز نے علی الذہب کی گفتگو کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ سعودی اتحاد نے بہت سے جدید ہتھیار یمنی مستعفی حکومت کی فورسز کو فراہم کئے، لیکن منصور ہادی کے حامی کمانڈروں نے ان ہتھیاروں کو اپنے ذاتی فائدے کے لئے استعمال کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی فورسز کا سعودی عرب کے ابھا ائیرپورٹ پر میزائل سے حملہ

’’الذہب‘‘ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ کرائے کے کمانڈر اپنے ماتحت افراد کو ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی تربیت دینے میں سستی اور کوتاہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

علی الذہب کا اشارہ یمن کی مستعفی حکومت کی وزارت دفاع اور ’’الاصلاح‘‘ سے منسلک کمانڈروں کی طرف تھا۔ اس سے قبل ’’العربیہ‘‘ کا اپنی ایک رپورٹ میں کہنا تھا کہ مأرب میں الاصلاح کے رہنماء یمن کی مستعفی حکومت کے مالی اور فوجی وسائل لوٹ رہے ہیں۔

جارح سعودی اتحاد، ہادی اور الاصلاح سے وابستہ رہنماؤں کو اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔ دوسری جانب مستعفی ہونیوالی حکومت کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے خود منصور ہادی کے حامیوں کے خلاف سازش کی ہے۔

منصور ہادی کے حامیوں اور سعودی ایجنٹوں کے آپسی جھگڑوں کی وجہ سے جارح سعودی۔اماراتی اتحاد کی جانب سے چند بار صوبہ شبوہ میں قائم مستعفی حکومت کے فوجیوں کے ایک ٹھکانے پر حملوں کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ حملہ صوبہ شبوہ کے شمال مغرب میں واقع شہر مرخہ میںاللوثمہ کے علاقے میں مستعفی سرکاری فورسز کے ایک ٹھکانے پر کیا گیا۔ اس حملے میں مستعفی حکومت کا ٹھکانہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا، اس حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے، مرنے والے افراد کا تعلق گروہ ’’عتق‘‘ اور حزب الاصلاح بریگیڈ کے افسروں اور فوجیوں سے تھا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے مارچ 2015ء میں یمن کے فراری صدر کو واپس لانے کے لئے یمنی عوام کے خلاف بھرپور جنگ شروع کی تھی، اب یمن کے جنوب میں سعودی عرب اور امارات کے حامی آپس میں شدید اختلافات اور جنگ کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button