لبنان

بعض سازشی عناصر صبح و شام اسرائیل سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں، سید صفی الدین

شیعیت نیوز: حزب اللہ لبنان کی شوریٰ عالی کے چیئرمین سید صفی الدین کا اپنے ایک خطاب میں کہنا تھا کہ بعض سازشی عناصر صبح و شام، لبنان کو مشکلات سے نجات دلانے کے بہانے غاصب صیہونی ریاست کے ساتھ سمجھوتے اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں، جبکہ ان کا اصلی ہدف مزاحمت کا راستہ روکنا ہے۔ وہ ’’دیر قانون‘‘ میں واقع ایک حسینیہ میں علامہ شیخ حاتم اسمعٰیل کی وفات کے ہفتم کے سلسلے میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بادشاہوں اور شہزادوں کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ سب لوگ کشتی مذاکرات پر سوار ہو جائیں، لیکن ہر ذی شعور جانتا ہے کہ کیا ہم اس طرح کی کسی بات کو قبول کریں گے، جبکہ اسرائیل ہمارے قتل میں اپنے ہاتھ رنگنے، خرابکاری اور ہمارے پانی، تیل اور گیس کے ذخائر کی چوری اور انہیں لوٹنے میں مصروف ہے۔

سید صفی الدین نے لبنان پر غاصب صیہونی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہے اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم مذاکرات پر آمادہ ہو جائیں گے تو یہ صرف اسکا وہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب میں ضمیر کے قیدیوں کے لیے خفیہ ٹرائلز

ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ مزاحمت کو لبنان کی تمام مشکلات کا سبب سمجھتے ہیں، یہ صرف ان لوگوں کا شیطانی خیال ہے، جو غاصب اسرائیل کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ لبنان کبھی بھی ظالم کے سامنے تسلیم نہیں ہوگا، کیونکہ تسلیم و مذاکرات یعنی لبنان کے تمام وسائل من جملہ پانی، تیل، گیس اور حکومت سے دستبردار ہونا ہے۔

یاد رہے کہ ایک دن پہلے حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کا ایک میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی سطح پر نہ صرف حزب اللہ کی مزاحمت بلکہ حزب اللہ کے سیاسی، ثقافتی اور تعلیمی اقدامات کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔

حزب اللہ کی جانب سے ایسے بیانات اس موقع پر آئے ہیں، جب سمیر جعجعہ کے حامی افراد کی طرف سے بیروت میں مختلف جگہوں پر اسرائیل سے مذاکرات کی حمایت میں بینرز اور پوسٹرز لگائے گئے تھے۔

دوسری جانب صیہونی حکومت کے نمائندے بنی گانٹز نے اپنی ایک تقریر میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ تل ابیب نے ’’یونیفل‘‘ کے ذریعے لبنان کی فوج کو مدد کی پیشکش کی تھی، جسے لبنانیوں کی طرف سے رد کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button