عراق

عراق میں امریکہ کا لاجسٹک فوجی قافلہ تیسری بار حملے کا شکار ہوگیا

شیعیت نیوز: عراق کے مقامی میڈیا کے مطابق کل بروز اتوار کو ایک اور امریکی لاجسٹک فوجی قافلہ الدیوانیہ میں حملے کا نشانہ بن گیا۔ ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ حملہ امریکی فوجی قافلوں پر ہونے والا تیسرا حملہ ہے۔

عراقی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں غیرقانونی طور پر موجود قابض امریکی فوج کے 2 لاجسٹک قافلے آج علی الصبح بم حملوں کا شکار بن کر تباہ ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی فوج کا پہلا قافلہ السماوہ میں سڑک کنارے نصب بم کے ساتھ ٹکرایا جبکہ دوسرا الدیوانہ میں بم حملے کا نشانہ بنا۔ مزاحمتی محاذ کے قریبی سوشل میڈیا چینل صابرین نیوز کے مطابق امریکی فوج کے دونوں قافلے السماوہ۔الدیوانیہ انٹرنیشنل ہائی وے پر نشانہ بنے ہیں۔

عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے غیر ملکی افواج کو اس ملک کی سرزمین سے نکالنے کے قانون کی منظوری کے باوجود بغداد حکومت نے اس قرارداد پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا، جس کی وجہ سے امریکی لاجسٹک فوجی قافلہ ہر ہفتے اور بعض اوقات ایک دن میں کئی کئی بار سڑک کے کنارے نصب بموں کا شکار ہوتے ہیں۔

عراقی گروہ اس بات پر تاکید کر رہے ہیں کہ حکومت عراق ملک کی پارلیمنٹ کی منظور شدہ قرارداد کے مطابق غیر ملکی افواج کو اس ملک سے باہر نکالے۔

یہ بھی پڑھیں : دیر ہونے سے قبل عراق سے اپنی فوجیں نکال لو، کتائب حزب اللہ عراق کا انقرہ کو انتباہ

دوسری جانب عراق کی فوج یہ کوشش کر رہی ہے کہ اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لئے چین سے میزائل دفاعی سیسٹم خریداری کرے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق چین سے میزائل دفاعی سسٹم خریدنے کے لئے مذاکرات میں مصروف ہے۔

آرمی ریکوگنشن ویب سایٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عراق، چین سے ایف ڈی 2000 میزائل دفاعی سسٹم کی خرید کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق یہ میزائل دفاعی سسٹم، ایچ کیو۔9 میزائل سسٹم کا بہتر نمونہ ہے۔ یہ سسٹم زمین سے فضا کی طرف مار کرنے والا سسٹم ہے، جسے چین کی دفاعی صنعت نے تیار کیا ہے۔ یہ میزائل دفاعی سسٹم ڈرون، ہیلی کاپٹر اور جنگی جہاز جیسے جدید آلات کو ڈٹیکٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس میزائل دفاعی سسٹم کے راکٹ کا وزن 180 کیلو گرام، سپیڈ 4.2 ماخ اور اس کی رینج 125 کیلو میٹر ہے، جبکہ یہ راکٹ 27 کلومیٹر تک کی بلندی پر اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ 1990ء میں خلیج فارس کے بحران کے دوران چین نے عراق کے ساتھ اپنے تمام اقتصادی اور عسکری معاملات کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق روک دیا تھا۔

خلیج جنگ کے بعد چین نے عراق کے ساتھ تیل کے بدلے غذائی اجناس کی صورت میں اپنی تجارت کو جاری رکھا۔

چینی صدر شی جین پینگ نے کچھ عرصہ پہلے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین، عراق کے ساتھ تعلقات کو بہت اہم سمجھتا ہے اور چین باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ حال ہی میں چین نے کچھ ڈرون اور راکٹ عراق کی طرف روانہ کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button