اسرائیل کی شرکت پر متحدہ عرب امارات میں طبی کانفرنس کے بائیکاٹ کا مطالبہ

شیعیت نیوز: اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے متحرک کارکنوں اور تنظیموں نے آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی طبی کانفرنس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ مطالبہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ اس طبی کانفرنس میں اسرائیلی ریاست بھی شرکت کرے گی۔
اس وقت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرایک سے زائد ایسی مہمات چل رہی ہیں جن میں’ایڈک انٹرنیشن ٹیتھ کانفرنس‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ یہ طبی کانفرنس آئندہ فروری میں دبئی میں منعقد ہوگی جو تین تک جاری رہے گی۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ہیش ٹیگ بائیکاٹ اسرائیل، اور اسرائیل سے دوستی خیانت ہے‘ کے عنوان سے مہمات جاری ہیں۔
ٹویٹر پرجاری مہم میں خلیجی ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی شرکت کی وجہ سے دبئی میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کا بائیکاٹ کریں۔
مہم میں پیش پیش کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس طرح کی کانفرنسوں میں شرکت کرکے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ابو ظہبی میں زور دار دھماکے، دفاعی سسٹم فعال
دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں سرگرم صیہونی باشندوں کی بڑی نے اپنی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو منشیات اور جنسیات کے شعبوں سے مخصوص کر دیا ہے، یہ انکشاف خود صیہونی میڈیا نے کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے چینل بارہ نے اپنے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جب سے عرب امارات نے مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے صیہونیوں پر اپنے دروازے کھولے ہیں، تب سے تقریبا ایک ہزار صیہونی تاجروں نے منشیات کی اسمگلنگ، جنسیات اور منی لانڈرنگ کے شعبوں میں اپنی سرگرمیاں شروع کی ہیں جبکہ بعض سیاحت، ریئل اسٹیٹ اور ہوٹل مینجمنٹ کے شعبوں میں بھی مصروف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عرب امارات اور غاصب صیہونی حکومت کے مابین ہوئے ابراہیم معاہدے کو ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا ہے، مگر اسی دوران دبی صیہونیوں کے لئے ایک اہم سیاحتی مرکز میں تبدیل ہو چکا ہے۔
دوہزار اکیس میں تقریبا سو صیہونی مجرموں نے مقبوضہ فلسطین سے فرار کر کے امارات میں آکر پناہ لی جن میں کچھ ایسے بھی تھے جو صیہونی پولیس کو مطلوب تھے۔
ایک صیہونی عہدے دار نے اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب دنیا بھر میں اپنے جرائم پیشہ لوگوں کو برآمد کر کے انہیں منی لانڈرنگ اور منشیات کی اسمگلنگ کے شعبوں میں سرگرم عمل کرنے کے لئے معروف ہو چکا ہے کیوں کہ صیہونی مجرمین اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے دوستی معاہدوں سے فائدہ اٹھا کر بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے انہیں استعمال کر رہے ہیں۔